وزیراعظم عمران کا خواب ادھورا رہ گیا، درسی کتابوں کے کاغذ پر 62 فیصد درآمدی ڈیوٹی برقرار
اسلام آباد: سستی تعلیم کا خواب ادھورا رہ گیا، وفاقی حکومت نے شعبہ تعلیم کو منی بجٹ میں نظر انداز کر دیا۔ اصلاحاتی بجٹ میں اخباری پیپر پر درآمدی ڈیوٹی تو ختم کی گئی، مگر درسی کتابوں کے کاغذ پر 62 فیصد رکھی گئی۔ 50 روپے کلو ملنے والا کاغذ اب 200 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔ تعلیم کے بغیر ترقی ناممکن اور کتابوں کے بغیر تعلیم کا حصول مشکل ہے، ملک میں فروغ تعلیم کا ذریعہ اور علم کا خزانہ کتابیں مہنگی سے مہنگی تر ہوگئی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا سستی تعلیم کا وعدہ ادھورا رہ گیا۔ اصلاحاتی بجٹ میں ٹیکسٹائلز، فرٹیلائزر اور دیگر شعبوں کو تو ریلیف مل گیا، لیکن کسی کو کتابوں کے مہنگے کاغذ کا خیال نہ آیا۔ ملکی خزانے کو 1 ارب 66 کروڑ ریونیو دینے والی صنعت پر 62 فیصد درآمدی ڈیوٹی برقرار رکھی گئی ہے۔
ملک کی دوسری بڑی صنعت، جو لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کرتی ہے، ماضی میں 50 روپے کلو ملنے والا کتابی کاغذ اب 200 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے، والدین اپنی جمع پونجی مہنگی کتابیں خریدنے پر خرچ کر رہے ہیں، تاکہ ان کی اولاد تعلیم کے حصول کے بعد کسی قابل بن جائے۔ حیرت انگیز طور پر پرنٹنگ پیپر کی درآمدی ڈیوٹی ختم کر دی گئی، لیکن کتابی کاغذ پر ڈیوٹی برقرار ہے، جس کی وجہ سے درآمد ہونے والی کتابیں سستی اور مقامی طور پر تیارکی جانیوالی کتابیں مہنگی مل رہی ہیں۔