چھاتی کا امپلانٹ کروانے والی خواتین کا ریکارڈ رکھا جائے گا
اس کا مقصد یہ ہے کہ کسی مسئلے کی صورت میں ان سے رابطہ رکھا جا سکے۔
یہ فیصلہ اس کے بعد کیا گیا ہے جب 2010 میں پولی امپلانٹ پروتھیس (پی آئی پی) نامی سِلیکون امپلانٹ میں خرابی کے باعث ہزاروں خواتین متاثر ہوئی تھیں اور یہ امپلانٹ آپریشن کے ذریعے نکالنا پڑے تھے۔
اس فہرست میں مریض اپنی مرضی سے اندارج کروائیں گے، البتہ امپلانٹ بنانے والے تمام ادارے اس عمل کا حصہ ہوں گے۔
برطانیہ کے وزیرِ صحت جیرمی ہنٹ نے کہا: ‘ہم چاہتے ہیں کہ این ایچ ایس (برطانوی محکمۂ صحت) دنیا کا محفوظ ترین صحت کا نظام ہو اور جو کوئی بھی حسن میں نکھار کے لیے کوئی طریقۂ کار اپناتا ہے تو اس کا حق ہے کہ وہ محفوظ ہو۔
‘2010 میں پی آئی پی امپلانٹ کے سکینڈل سے ہزاروں خواتین متاثر ہوئی تھیں، یہی وجہ ہے کہ ہم نے این ایچ ایس ڈیجیٹل سے کہا ہے کہ وہ ایک نئی فہرست تیار کریں جس کی مدد سے کسی مسئلے کی صورت میں لوگوں کی فوراً نشاندہی کی جا سکے۔’
اُس وقت ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے بہت سی خواتین کو معلوم نہیں تھا کہ آیا ان کا امپلانٹ خراب ہے یا نہیں۔
بریسٹ اینڈ کاسمیٹک امپلانٹ رجسٹری نامی یہ فہرست این ایس ڈیجیٹل کے تحت چلائی جائے گی، اور اس میں این ایچ ایس اور نجی ہسپتالوں دونوں اقسام کے مریضوں کا ریکارڈ رکھا جائے گا۔
مستقبل میں اس فہرست میں کولھوں اور پنڈلیوں کا امپلانٹ کروانے والوں کے اعداد و شمار بھی محفوظ رکھے جائیں گے۔
اندازہ ہے کہ برطانیہ میں ہر سال امپلانٹ کے 20 ہزار کے قریب آپریشن ہوتے ہیں۔
ہسپتالوں سے کہا جائے گا کہ وہ مریضوں کا ڈیٹا ایک آن لائن پورٹل میں درج کریں۔ اس مقصد کے لیے مریضوں سے واضح طور پر ان کی مرضی معلوم کی جائے گی۔
این ایچ ڈیجیٹل کے نوئل گورڈن کا خیال ہے کہ یہ فہرست مریضوں کے تحفظ کے لیے نہایت اہم قدم ہے۔
‘ہم مریضوں اور صحت کے عملے کے ساتھ مل کر اس اہم فہرست کی فوائد کی ترسیل یقینی بنانے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔’