روس کے ساحل پر برف کے قدرتی گولے
اٹھارہ کلومیٹر لمبے ساحل پر تاحد نظر برف کے گولے نظر آ رہے تھے اور ان کے قطر ٹینس کی گیند سے لے کے ایک میٹر تک تھے۔
یہ ماحولیات کے نادر نظام کا نتیجہ تھے کیونکہ برف کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہوا اور پانی سے چکر کھاتے ہوئے بڑے بڑے سنوبال کی شکل اختیار کر گئے تھے۔
آرکٹک سرکل کے اوپر یامل خطے میں نائیدا گاؤں کے مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس سے پہلے ایسی کوئی چیز کبھی نہیں دیکھی۔
اس نادر منظر کے متعلق آرکٹک اور انٹارکٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے پریس سیکریٹری سرگیئی لیزنکوف کی تشریح و توضیح کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا ’پہلے تو ایک بنیادی قدرتی عمل ہے، جس میں سخت سردی کے باعث سمندر میں برف کے ٹکڑے پانی کی سطح پر تیرنے لگتے ہیں۔ پھر اس میں ہوا کے رخ، ساحل کے خد و خال اور درجہ حرارت میں تیزی کے ساتھ شدید کمی کے اثرات کو شامل کرلیں۔ ان تمام عناصر کے ایسے غیر معمولی ملاپ سے یہ خوشنما برف کے گولے بن گئے ہیں۔‘
یورا ویب سائٹ کے مطابق اسی طرح کے منظر دسمبر سنہ 2014 میں خلیج فنلینڈ اور دسمبر 2015 میں لیک مشیگن میں نظر آئے تھے۔