سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کے خلاف ایان علی کی توہین عدالت کی درخواست نمٹادی
سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کے خلاف ماڈل ایان علی کی توہین عدالت کی درخواست نمٹاتے ہوئے ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے ماڈل ایان علی کی جانب سے ای سی ایل سے نام نکال کر دوبارہ ڈالنے پر وزارت داخلہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر ماڈل کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ کے احکامات پر ماڈل ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے بعد دوبارہ شامل کیا اور یہ صرف ان کے موکل کے ساتھ ہی نہیں بلکہ عدالت کے ساتھ بھی فراڈ ہے، کنفرم ٹکٹس کے باوجود ایان علی کو بیرون ملک جانے نہیں دیا گیا۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ماڈل ایان علی نے بین الاقوامی معاہدے کر رکھے ہیں اور اگر وہ نہ گئیں تو انہیں 10 ملین ڈالرز کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا اس لئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ یہ ہائیکورٹ کا معاملہ ہے اور بہتر ہے کہ آپ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لئے ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔ عدالت نے ماڈل ایان علی کی درخواست نمٹاتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہائیکورٹ جلد سے جلد اس معاملے پر فیصلہ سنائے۔