نیوزی لینڈ کی گلوکارہ نے فلسطینیوں پر مظالم کیخلاف اسرائیل میں کنسرٹ منسوخ کردیا
نیوزی لینڈ: نامور پاپ گلوکارہ لورڈ نے فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف اسرائیل میں کنسرٹ منسوخ کردیا۔ اسرائیل کی جانب سے بے گناہ فلسطینیوں پر کیےجانے والے مظالم سے پوری دنیا واقف ہے اور امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا اپنا سفارتی خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان کے بعد فنکار برادری کی جانب سے بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ نیوزی لینڈ کی پاپ گلوکارہ لورڈ نے بھی اسرائیل میں ہونے والا اپنا کنسرٹ منسوخ کردیا۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق گلوکارہ لورڈ نے ایک ہفتے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ جون میں اسرائیل میں تل ابیب کنونشن سینٹر میں کنسرٹ کریں گی لیکن یورپ میں جاری بائیکاٹ، ڈائیوسمنٹ سینکشن (بی ڈی ایس) مہم میں شامل افراد کی تنقید کے بعد لورڈ نے اسرائیل میں ہونے والا کنسرٹ منسوخ کردیا۔ بی ڈی ایس مہم میں شامل لوگوں اور مداحوں کی جانب سے موصول ہونے والے خطوط میں انہیں اسرائیل کی بربریت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا گیا تھاکہ ناانصافی کو چیلنج کریں اور ترقی پسند نیوزی لینڈ کی میراث کا خیال کریں۔ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی، عصبیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے لہٰذا آپ یہ کنسرٹ نہ کریں۔ لورڈ نے کنسرٹ منسوخ کرنے کے بعد ٹوئٹ کیا، درست فیصلہ یہی ہے کہ کنسرٹ منسوخ کردوں، آگاہی میں اضافے کا شکریہ ہر وقت سیکھنے کے مراحل میں ہوں۔ لورڈ کے کنسرٹ منسوخ کرنے کے بعد کچھ مداحوں نے ان سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا جب کہ اسرائیلی وزیر ثقافت نے بھی لورڈ سے کنسرٹ منسوخ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ، ڈائیوسمنٹ سینکشن (بی ڈی ایس)مہم جاری ہے جس کا مقصد اسرائیل کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے اس پر فلسطین کے معاملے پر بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کسی گلوکار نے اسرائیل میں کنسرٹ منسوخ کیا ہو بلکہ لورڈ سے پہلے گلوکار ایلوس کاسٹیلو، لارین ہل اور گوریلاز بھی شوز منسوخ کرچکے ہیں۔