سوہائے علی ابڑو کی فلم ’’موٹر سائیکل گرل‘‘ 20 اپریل کو ریلیز کرنے کا اعلان
لاہور: سوہائے علی ابڑو کی آنے والی فلم ’موٹر سائیکل گرل‘ کو رواں برس 20 اپریل کو ریلیز کردیا جائے گا۔ پاکستانی اداکارہ سوہائے علی ابڑو جلد ہی اسکرین پر ایک ایسی نوجوان لڑکی کے روپ میں نظر آئیں گی، جو فرسودہ روایات کو توڑتے ہوئے کم عمری میں موٹر سائیکل پر دشوار سفر کرتی ہیں۔ سوہائے علی ابڑو کی آنے والی فلم ’موٹر سائیکل گرل‘ کو رواں برس 20 اپریل کو ریلیز کردیا جائے گا، جس کی تصاویر سامنے آئی ہیں۔
خیال رہے کہ ’موٹر سائیکل گرل‘ کی کہانی 20 سالہ پاکستانی لڑکی زینتھ عرفان کی زندگی پر مبنی ہے، وہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے 20 سال کی عمر میں پاکستان کے شمالی علاقوں میں موٹر سائیکل پر سفر کیا۔
زینتھ عرفان نے موٹرسائیکل پرکیے گئے اپنے سفر کو ’ون گرل ٹو ویلز‘ میں شیئر کیا، ان کے اس بلاگ کو سی این این اور نیویارک ٹائمز نے بھی شائع کیا، جس کے بعد انھیں عالمی سطح پر شہرت ملی۔
زینتھ عرفان کی اسی بہادری پر ہدایت کار عدنان سرور نے 2017 کے ااغاز میں فلم بنانے کا اعلان کیا، مئی 2017 میں انھوں نے ’موٹرسائیکل گرل‘ کے لیے سوہائے علی ابڑو کا انتخاب کیا۔
دریں اثنا اداکارہ وماڈل سوہائے علی آبڑو نے کہا ہے کہ جس طرح پاکستانی فنکاردیارغیرمیں جا کرملک کا نام روشن کرتے ہیں، اگر پاکستانی فلم میکربھی دنیا کے مختلف ممالک اوران کے خوبصورت مقامات پرجا کر زیادہ سے زیادہ فلموںکی عکسبندی کریں، تو اس کے ذریعے جہاں فلموں کے معیار میں بہتری آئے گی، وہیں دوسرے ممالک سے ثقافتی تعلقات بھی مستحکم ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستانی فلم میں بہترین لوکیشنز کی شدید کمی ہے۔
نوجوان فلم میکرز ایک ہی طرح کی لوکیشنزاستعمال کرنے کے بجائے اگر نئے اورحیرت انگیز مقامات پر فلموں کی شوٹنگز کریں تویقیناً اس سے فلم کے شعبے میں بہتری آئے گی۔ اس سلسلہ میں فلم کا بجٹ توبڑھے گا لیکن اس کا بزنس بھی منافع بخش ثابت ہوگا۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔
سوہائے علی آبڑوں نے کہا کہ دیکھا جائے توکسی بھی ملک کی پہچان اس کے فنون لطیفہ اورثقافت ہوتے ہیں۔ دنیا کی تمام ترقی یافتہ قومیں اپنی ثقافت اور فنون کی وجہ سے منفرد مقام رکھتی ہیں۔ ہماراملک پاکستان بھی اس اعتبارسے بہت مالامال ہے۔ ہمارے ملک کے فنکاروں نے اپنے فن کی بدولت جس طرح سے پاکستان کا نام دنیا بھرمیں روشن کیا اوراس پر پوری قوم کو فخر کرنا چاہیے۔
اداکارہ نے کہا کہ ثقافتی پروگراموں کا انعقاد پاکستان کے سافٹ امیج کیلیے بے حد ضروری ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ جب تک کوئی بھی فنکار معمول سے ہٹ کام نہیں کرتا، تب تک اس کی کوئی الگ پہچان نہیں بنتی۔ اسی لیے مجھے بھی منفرد کردار کی تلاش رہتی ہے۔گر ہم ہالی ووڈ یا بالی ووڈ کی جانب نظر دوڑائیں تو وہاں پر بہت سی ایسی اداکارائیں ہیں، جو سپر اسٹارہیروئنوں سے زیادہ مقبول ہیں اور ان کے کام کی بدولت انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔