بھارتی فلموں میں کام کرنے کیلئے مسلمان لڑکیوں کو کیا کیا کرنا پڑتا ہے؟ پاکستانی اداکارہ نے شرمناک راز سے پردہ اٹھادیا
پاکستانی اداکاروں اور اداکاراﺅں میں بالی ووڈ میں جا کر کام کرنے کا خبط پایا جاتا ہے۔ جسے دیکھو وہ بھارت کی طرف دوڑرہا ہے مگر بالی ووڈ میں کام کرنے والی پاکستانی اداکارہ صبیقہ امام نے خود ہی ایک شرمناک راز سے پردہ اٹھا دیا ہے جس کے متعلق جان کر بہت سوں کو دکھ ہو گا۔ صبیقہ نے انگریزی اخبار ”ایکسپریس ٹریبیون“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”میں نے بالی ووڈ میں مسلمان لڑکیوں کو ایک چھوٹے سے کردار کے لیے بھیک مانگتے، گڑگڑاتے اور روتے ہوئے دیکھا ہے۔“ انہوں نے کہا کہ ”بالی ووڈ میں ان مسلمان لڑکیوں کا بری طرح استحصال کیا جاتا ہے اور انہیں کئی حد درجہ کے فوائد حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ “
صبیقہ امام نے کہا کہ ”جب میں برطانوی فلم انڈسٹری سے بالی ووڈ میں قدم رکھنے کے لیے آئی تو مجھے بتایا گیا کہ خوبصورت چہروں کو وہاں بہت پذیرائی ملتی ہے اور فوراً کام مل جاتا ہے مگر ایسا نہیں تھا۔ بھارتی ماڈلنگ انڈسٹری میں کامیابی کے باوجود مجھے فلموں میں کام کے لیے جدوجہد کرنا پڑی اور اپنے کام سے خود کو بالی ووڈ کا اہل ثابت کرنا پڑا۔ “ انہوں نے کہا کہ کسی بھی اداکار کے لیے شناخت اور اس کے کام کی قبولیت ہی سب کچھ ہوتا ہے۔ جب کوئی نقاد کہتا کہ مجھے فلم میں بہتر طور پر کاسٹ کیا گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہوتا کہ اس نقاد کو میرے کام نے متاثر نہیں کیا اور وہ میرے کام کا کریڈٹ وہ فلم کے ڈائریکٹر کو دے رہا ہے۔“
بھارتی فلم کوئین میں اداکاری کے بعد صبیقہ امام لالی ووڈ میں فلم ”جلیبی“ سے اپنے کیریئر کا آغاز کر چکی ہیں۔ صبیقہ امام نے اس حوالے سے کہا کہ ”میں پاکستان میں مزید فلموں میں کام کروں گی۔ میں یہاں کی فلموں میں مختلف اور دلچسپ کردار اداکرنا چاہتی ہوں۔ خاص طور پر میں ذہین اور مضبوط روایتی پاکستانی بیوی کا کردار اداکرنا چاہتی ہوں۔ “