‘دی راک’ نے ڈپریشن کو کیسے مات دی؟
‘دی راک’ کے نام سے مشہور ہالی وڈ اداکار ڈوائن جونسن کے لیے فلموں میں خطرناک کردار نبھانا تو شاید مشکل نہ رہا ہو، لیکن اصل زندگی میں ڈپریشن پر قابو پانے میں انہیں یقیناً مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
دی ایکسپریس کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ریسلنگ سے اداکاری کے شعبے میں آنے والے ‘دی راک’ نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے نوعمری کے دور میں اپنے ڈپریشن پر قابو پایا۔
انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا، ‘میں ایک ایسے مقام پر پہنچ گیا تھا جہاں میں کوئی کام نہیں کرنا چاہتا تھا اور نہ ہی میرا کہیں جانے کو دل چاہتا تھا، میں مسلسل روتا رہتا تھا۔’
‘دی راک’ نے بتایا، ‘جب میں 15 برس کا تھا تو میری والدہ نے میرے سامنے خودکشی کی کوشش کی، وہ کار میں سے نکلیں اور انتہائی مصروف سڑک پر گاڑیوں کے سامنے آگئیں، جس پر میں نے انہیں بازو سے پکڑ کر سڑک سے ہٹایا’۔
چند سال بعد ڈوائن جونسن کا پروفیشنل فٹبالر بننے کا خواب بھی انجریز کے باعث چکنا چور ہوگیا اور اس کے بعد ان کی دوست نے بھی ان سے تعلق ختم کرلیا۔
‘دی راک’ کے مطابق یہ وقت ان کے لیے انتہائی بدترین تھا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ وہ وقت تھا، جب ان کے اندر خود کو جمع کرکے زندگی کے معمولات کو جاری رکھنے کی بھی ہمت نہیں بچی تھی اور امکان تھا کہ وہ بھی اپنی والدہ کی طرح خودکشی کی کوشش کرتے۔
ڈوائن جونسن نے بتایا کہ وقت کے ساتھ ساتھ ہم دونوں بہتر ہوگئے لیکن اب بھی جب ہم کسی کو تکلیف میں دیکھتے ہیں تو اپنی تکلیف کو یاد کرکے ان کی مدد ضرور کرتے ہیں اور انہیں بتاتے ہیں کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ ‘دی راک’ نے 2004 کے آغاز میں ریسلنگ کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہہ کر ہالی وڈ میں قدم رکھا اور ‘فاسٹ اینڈ فیوریس’، ‘اسکارپین کنگ’، ‘ممی ریٹرنز’ اور ‘جمان جی’ جیسی فلموں میں اپنی اداکاری کی بناء پر شہرت حاصل کی۔
ریسلنگ کے شعبے میں بھی وہ 8 بار ورلڈ چیمپیئن رہ چکے ہیں۔