’سلمان نے تبو اور سونالی کے اکسانے پر ہرن کو مارا‘
بولی وڈ دبنگ ہیرو سلمان خان کو 5 اپریل کو بھارتی ریاست راجستھان کی مقامی ٹرائل کورٹ نے 1998 میں نایاب سیاہ ہرن کا شکار کرنے کے جرم میں 5 سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
عدالتی فیصلے کے بعد سلمان خان کو جودھپور سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا۔
حیران کن طور پر ٹرائل کورٹ نے اسی کیس میں سلمان خان کے ساتھ دیگر نامزد ملزمان سیف علی خان، تبو، نیلم، سونالی باندرے اور شنیت سنگھ کو تمام الزامات سے بری قرار دیا۔
اگرچہ 20 سال پرانے اسی کیس میں عدالتیں سلمان خان کو بھی کم سے کم 2 معاملات میں پہلے بھی بری کر چکی تھیں، تاہم حتمی فیصلے میں انہیں مجرم قرار دیتے ہوئے جیل بھیج دیا گیا۔
سلمان خان نے عدالتی فیصلے کے خلاف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ضمانت کی درخواست بھی دائر کردی، جس پر 6 اپریل کو مختصر سماعت ہوئی، جب کہ عدالت اسی درخواست پر 7 اپریل کو بھی سماعت جاری رکھی گی۔
تاہم اب اسی کیس کے ایک عینی گواہ کا بیان سامنے آیا ہے، جس کے بعد سلمان خان نے 20 سال قبل نایاب کالے ہرن کو ساتھی اداکاراؤں سونالی باندرے اور تبو کے اکسانے پر مارا تھا۔
دکن کیرونیکل نے بھارتی نشریاتی ادارے ’سی این این نیوز 18‘ کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ شکار کیس کے ایک عینی گواہ نے نشریاتی ادارے سے بات کی۔
20 سال پرانے واقعے کے عینی گواہ نے بتایا کہ انہیں اچھی طرح یاد ہے کہ انہوں نے گولی چلنے کی آواز سنی، جس کے بعد ہرن دوڑا اور وہ دوڑتے ہرن کی جانب دوڑے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ گولی کس نے چلائی تو عینی گواہ نے کہا کہ اگرچہ گولی سلمان خان نے ہی چلائی، تاہم انہیں یہ کام کرنے پر سونالی باندرے اور تبو نے اکسایا۔
عینی گواہ نے دلیل دی کہ سونالی باندرے اور تبو نے سلمان خان کو کہا کہ وہ ہرن کے قریب ہیں اور انہیں اس پر گولی چلا دینی چاہیے۔
جب صحافی نے عینی شاہد کو کہا کہ لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ نایاب ہرن گڑھے میں گرنے سے ہلاک ہوا تھا؟
جس پر عینی گواہ نے ہنستے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا کہ آج تک کیا کوئی ہرن گڑھے میں گرنے سے ہلاک ہوا ہے؟۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے قبل 2009 میں سلمان خان نے بھارتی نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کو دیے گئے انٹرویو میں یہ انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے نایاب سیاہ ہرن کو گولی نہیں ماری، بلکہ انہوں نے تو اسے بسکٹ کھلائے تھے۔
سلمان خان فیصلے کی سماعت سننے کے لیے عدالت آتے ہوئے—فوٹو: اے ایف پی