نامور صداکاراور اداکارضیا محی الدین کی تراسی ویں سال گرہ مبارک
پاکستانی تھیٹر اور ٹیلی ویژن کے نامورصداکاراور اداکار ضیا محی الدین آج اپنی تراسویں سالگرہ منارہے ہیں، ان کی شہرت کا آغاز ہالی وڈ فلم لارنس آف عربیا سے ہوا تھا اورآج وہ قومی ادارہ برائے پرفارمنگ آرٹس کے ڈائریکٹر ہیں۔
ضیا محی الدین 20جون 1933ء کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے ان کے والد خادم محی الدین تدریس کے شعبے سے وابستہ تھے اور انہیں پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کے مصنف اور مکالمہ نگارہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ ضیا محی الدین نے 1949ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کیا اور مزید تعلیم کے حصول کے لیے پہلے آسٹریلیا اور پھر انگلستان چلے گئے جہاں انہوں نے رائل اکیڈمی آف تھیٹر آرٹس سے وابستگی اختیار کی اور صداکاری اور اداکاری کا سلسلہ شروع کیا۔ 1956ء میں وہ پاکستان وپس لوٹے لیکن جلد ہی ایک اسکالر شپ پرانگلستان واپس چلے گئے جہاں انہوں نے ڈائرکشن کی تربیت حاصل کی۔
انیس سو ساٹھ میں میں جب ای ایم فوسٹر کے مشہور ناول اے پیسج ٹو انڈیا کو اسٹیج پر پیش کیا گیا تو ضیا محی الدین نے اس میں ڈاکٹرعزیز کا کردار ادا کرکے شائقین کی توجہ حاصل کرلی۔ 1962ء میں انہیں فلم لارنس آف عربیا میں کام کرنے کا موقع ملا تو انھوں نے اس فلم میں بھی ایک یادگارکردارادا کیا، بعد ازاں انھہوں نے تھیٹر کے کئی ڈراموں اور ہالی وڈ کی کئی فلموں میں کردار ادا کیے
انیس سو ستر میں ضیا محی الدین پاکستان آئے جہاں انھوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے ضیا محی الدین شو کے نام سے ایک اسٹیج پروگرام کی میزبانی کی۔ اس اسٹیج پروگرام نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔
ضیا محی الدین نے ایک پاکستانی فلم ’’مجرم کون‘‘ میں بھی مرکزی کردار ادا کیا لیکن وہ اس میدان میں کامیاب نہ ہوسکے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران انہیں پی آئی اے آرٹس اکیڈمی کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا، اسی دوران انہوں نے نامور رقاصہ ناہید صدیقی سے شادی کرلی
ضیا محی الدین نے پاکستان ٹیلی وژن سے جو پروگرام پیش کیے ان میں پائل، چچا چھکن، ضیا کے ساتھ اور جو جانے وہ جیتے کے نام سر فہرست ہیں ۔ وہ اپنی خوب صورت آواز میں اردو ادب کے فن پارے اپنی خوب صورت آواز میں پیش کرنے میں بھی اختصاص رکھتے ہیں ۔
سن 2004ء میں انہیں کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کا ڈائرکٹر مقرر کیا گیا جہاں وہ آج بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔