”علی ظفر نے میری کزن کو غسل خانے میں کھینچ لیا اور پھر۔۔۔“ پاکستانی لڑکی نے علی ظفر پر اب تک کا شرمناک ترین الزام لگا دیا
لاہور: گلوکارہ میشاءشفیع کے اداکار و گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراسگی کے الزامات کے بعد ایک اور پاکستانی لڑکی میدان میں آ گئی ہے جس کا کہنا ہے کہ علی ظفر نے اس کی کزن کا بوسہ لینے کی کوشش کی اور پھر اسے غسل خانے میں کھینچ لیا لیکن وہ اس سب پر خاموش رہیں۔
ماہم جاوید نامی لڑکی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر میشاءشفیع کے جاری کردہ پیغام پر جواب دیتے ہوئے لکھا ”میشاءشفیع کے علی ظفر سے متعلق بہادرانہ انکشافات نے مجھے گلوکار سے متعلق کئی سال پہلے کی کہانی یاد کروا دی ہے، جب علی ظفر نے میری کزن کا بوسہ لینے کی کوشش کی اور اپنے ساتھ غسل خانے میں کھینچ لیا۔ خوش قسمتی سے میری کزن کے دوست وہاں تھے جنہوں نے علی ظفر کو پیچھے دھکیل دیا“
ماہم جاوید نے مزید لکھا کہ ”یہ سب کچھ سال 2004-5 کو کشتی میں سوار ہو کر ’یاٹ کلب‘ میں منعقدہ ایک پارٹی میں جانے کے دوران ہوا۔ مجھے تاریخ کیوں یاد نہیں ہے؟ کیونکہ یہ ان دنوں جنسی ہراسگی کوئی مسئلہ نہیں تھا بلکہ اس سے متعلق بات کرنا بھی ممنوع سمجھا جاتا تھا کوئی مشکل سے ہی اس بارے میں بات کرتا تھا“
ماہم نے مزید لکھا ”ہم دوستوں کے علاوہ کسی اور کو بتانے یا علی ظفر کی شکایت کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے تھے کیونکہ وہ ایک معروف شخصیت ہے، ممکنہ طور پر کوئی بھی ہماری بات نہ سنتا اور اس کی پرواہ نہ کرتا۔ اور پھر کئی سال گزر جانے پر ہم بھی یہ سب کچھ بھول گئے، میشاءشفیع! یہ یاد کروانے کیلئے آپ کا بہت بہت شکریہ کہ ہماری کہانیاں معنی رکھتی ہیں“
ماہم کی جانب سے یہ ٹویٹس سامنے آنے کے بعد فاروق رانا نامی صارف نے سوال پوچھا ”مجھے متجسس ہوں کہ آپ یا آپ کی کزن نے کئی سال پہلے ہی یہ الزامات کیوں نہیں گئے یا پھر پولیس کو شکایت کیوں نہ کی؟ یہ سب تو توجہ حاصل کرنے جیسا لگ رہا ہے“
ماہم نے جواب دیا کہ ”آپ کیا کہتے ہیں کہ میری کزن کیا کرتی؟ کشتی کے کپتان کے پاس جاتی؟ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ وہ کس کی بات پر یقین کرتا اور کسے تحفظ دیتا؟“
اسد علی نے لکھا ”آپ صرف ایک کہانی ہیں، ویسے آپ ہیں کون؟ آپ کی شناخت کیا ہے! ہر کوئی یہاں ایک سے زائد اکاﺅنٹ بنا سکتا ہے اور کھیل سکتا ہے“
صہیب فرقان نے لکھا ”او ہاں۔۔۔ اور آپ کو یہ سب کچھ تب یاد آ رہا ہے جب کئی اور اس طرح کے الزامات کے ساتھ سامنے آ گیا ہے، کچھ اور کہانی بناﺅ“
ماہم جاوید نے لکھا ”دیکھا! ایسے معاشرے میں اکیلے بولنا بہت مشکل ہے جہاں استحقاق کو تحفظ حاصل ہو۔ لیکن جب آپ دوسرں کو بہادرانہ اقدام اٹھاتے دیکھتے ہیں، تو آپ زیادہ پراعتماد اور متاثر ہوتے ہیں“