علی ظفر نے دراصل میشاء شفیع کے ساتھ کیا شرمناک حرکت کی؟ گلوکارہ نے کھل کر بتا دیا، وہ بات کہہ دی جو سب شدت سے جاننا چاہتے تھے
لاہور: پاکستان کی معروف گلوکارہ و اداکارہ میشا شفیع نے اداکار و گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کے الزامات کے بعد ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ جب پہلی مرتبہ اس کا شکار ہوئیں تو اس لئے خاموش رہیں کیونکہ وہ اور علی ظفر دونوں بڑے سٹار تھے جن پر سب کی نظر ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ”ہراساں کرنا صرف ہاتھ ملانے اور گلے ملنے کی حد تک نہیں تھا بلکہ اس سے بڑھ کر تھا اور جب ایک خاتون کو احساس ہو کہ اس کے ساتھ کچھ غلط ہوا ہے تو اسے پورا حق ہے کہ وہ اپنے لئے آواز اٹھائے اور سب کو بتائے اور یہ حق کوئی چھین نہیں سکتا۔“
میشا شفیع نے نجی خبر رساں ادارے کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ”جب علی ظفر نے پہلی مرتبہ مجھے جنسی طور پر ہراساں کیا تو میں نے کوئی ردعمل نہیں دیا اور وہاں سے چلی گئی۔ میں نے اپنے شوہر محمود رحمان کو بتایا اور اس سے کوئی ردعمل نہ دینے کو بھی کہا۔ میں ایک سٹار ہوں اور علی ظفر بھی۔
اس وقت میں نے سوچا کہ میں کون ہوں اور وہ کون ہے؟ آخر یہ جو ہوا ہے یہ کہاں تک جائے گا۔ اس بارے میں بات کرنے کا تو سوچا بھی نہ تھا کیونکہ یہ سب تو ابھی ہوا تھا اور بالآخر میں نے اس بات کو دفن کر دیا۔ دوسری مرتبہ یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب ہم دونوں ایک کنسرٹ کے سلسلے میں جیم روم میں موجود تھے۔ “
جب میشا شفیع سے یہ سوال کیا گیا کہ آپ نے ایک مرتبہ علی ظفر کی جانب سے ہراساں کئے جانے کے بعد دوبارہ کیوں ان کے ساتھ کام کرنے کیلئے حامی بھری؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ”گائیکی میری روزی روٹی ہے اور میرا کام مجھے مل رہا تھا میں انکار نہیں کرسکتی تھی۔“
میں لاہور میں کنسرٹ کیلئے اپنے بینڈز ممبرز کے ساتھ تیاری کر رہی تھی اور علی ظفر کو نظر انداز کر رہی تھی لیکن انتظامیہ نے بتایا کہ علی ظفر آپ سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ کسی بھی طرح مجھ سے بات چیت کر سکیں، میرے قریب آسکیں اور یہ صورتحال میرے لئے مشکل ہو رہی تھی۔ مجھے تیاری کرنے کو کہا گیا، گانے تیار کرنے کو کہا گیا اور پھر جب ہم تیاری کر رہے تھے تو ایک مرتبہ پھر علی ظفر نے مجھے ہراساں کیا۔“
ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ اس وقت آپ کی علی ظفر کیساتھ تصاویر بھی موجود ہیں جن میں آپ کی ان کے ساتھ کافی قربت نظر آ رہی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ”وہ تصاویر سب کے ساتھ ایک گیدرنگ میں لی گئی تھیں کیونکہ خود کو یہ سمجھانا آسان ہوتا ہے کہ جیسے بھی ہو سکتا ہے آگے بڑھو، اور آپ کوشش کرتے ہیں۔“
میشاءشفیع سے یہ سوال پوچھا گیا کہ آپ نے جب پہلے آواز نہیں اٹھائی تو اب کیسے ہمت کی؟ تو انہوں نے کہا کہ ”سب سے پہلے اور بڑی وجہ یہ ہے کہ اب میں جواب دینے کیلئے تیار ہوں۔ میں نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بارے میں لوگوں سے مشورہ کیا اور اس سے زیادہ میرے لئے خاموش رہنا بہت مشکل ہو رہا تھا کیونکہ میں نے دیکھا کہ نا صرف دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیاں اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھا رہی ہیں بلکہ پاکستان میں بھی ایسا ہو رہا ہے اور اس بات نے ہی مجھے ہمت اور حوصلہ دیا۔
میں یہاں ان لڑکیوں کی ہمت کی داد دیتی ہوں جنہوں نے میوزک سٹریمنگ سروس ’پٹاری‘ کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر خالد باجوہ کیخلاف آواز بلند کی جو کہ آسان نہیں تھا۔ وہ کوئی مشہور لڑکیاں نہیں تھیں اور میں سمجھتی ہوں کہ یہ میرے لئے مشکل تھا بلکہ سب کیلئے ہی مشکل ہوتا ہے۔ میں نے جتنا اس بارے میں جتنا سوچا، اتنا ہی مجھے احساس ہوا کہ اگر میں سچائی سامنے نہ لائی تو کچھ بھی نہیں بدلے گا اور یہی چیز میرے اندر ہی اندر مجھے کھا رہی تھی اور میرے ضمیر پر بوجھ بڑھا رہی تھی۔“
اس موقع پر انہوں نے اپنی بچوں کی تربیت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”جب میں اپنے بچوں کو یہ ہدایات دیتی ہوں کہ جب بھی کچھ غلط ہو تو خاموش نہیں رہنا تو پھر میں کیسے خاموش رہ سکتی تھی، جبکہ مجھے پتہ تھا کہ یہ کوئی حادثہ یا بے دھیانی میں کیا گیا کام نہیں تھا۔“
انہوں نے بتایا کہ ”ہراساں کرنا گرمجوشی سے ہاتھ ملانا نہیں تھا یا زیادہ دیر تک گلے ملنا نہیں تھا بلکہ اس سے بڑھ کر تھا اور جب ایک خاتون کو احساس ہو کہ اس کے ساتھ کچھ غلط ہوا ہے تو اسے پورا حق ہے کہ وہ اپنے لئے آواز اٹھائے اور سب کو بتائے اور یہ حق کوئی چھین نہیں سکتا۔“
میشا شفیع کا کہنا ہے کہ سچائی سامنے آنے پر انہیں ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے کوئی بوجھ اتر گیا ہو۔ ان کا کہنا تھا ”یہ آزاد ہونے جیسا لگ رہا ہے۔ میرے اندر طاقت بڑھ گئی ہے اور یہ دنیا کا خاتمہ نہیں ہے۔ جب تک میں نے کچھ بتایا نہیں تھا، تو مجھے شرم آتی تھی، جتنے زیادہ لوگوں کو میں نے بتایا، میں نے خود میں اتنی ہی زیادہ طاقت محسوس کی۔ میں نے وہ کام کیا ہے، جس سے مجھے خوف آتا تھا، میں نے ایک اندھی چھلانگ لگائی ہے۔“
یاد رہے کہ ایک روز قبل میشا شفیع نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں ساتھی گلوکار علی ظفر پر ایک سے زائد مرتبہ جنسی ہراساں کئے جانے کا الزام عائد کرتے کہا تھا کہ اس قسم کے واقعات اس وقت پیش نہیں آئے جب وہ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں داخل ہوئی تھیں بلکہ یہ سب اس وقت ہوا جب وہ اپنا نام بنا چکی تھیں۔
دوسری جانب علی ظفر نے میشا شفیع کی جانب سے عائد کئے گئے جنسی ہراساں کئے جانے کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ الزام کا جواب الزام سے نہیں دیں گے بلکہ میشا شفیع کے خلاف عدالت جائیں گے۔علی ظفر نے مزید کہا کہ ”میں بین الاقوامی سطح پر چلنے والی ’می ٹو‘ مہم سے اچھی طرح واقف ہوں۔
میں 2 بچوں کا باپ، ایک شوہر اور ایک ماں کا بیٹا ہوں۔ میں ایک ایسا شخص ہوں جو رسوائی اور بے رحمی کے خلاف متعدد بار اپنے، اپنی فیملی اور دوستوں کیلئے کھڑا ہوا ہوں اور میں آج بھی ایسا ہی کروں گا۔“