”اس دن شوکت خانم کے فنکشن کے بعد میں نے ایک لڑکی کو باتھ روم میں روتے ہوئے دیکھا، اس سے وجہ پوچھی تو کہنے لگی علی ظفر نے۔۔۔“ ایک اور خاتون سامنے آگئی
لاہور: گلوکارہ و اداکارہ میشاءشفیع کے گلوکار و اداکار علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کے الزامات کے بعد متعدد خواتین میدان میں آ چکی ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ بھی علی ظفر کی جانب سے جنسی ہراسگی کا شکار ہوئیں۔ اب ایک اور خاتون بھی میدان میں آ گئی ہے جس نے علی ظفر پر امریکہ میں شوکت خانم ہسپتال کے فنڈ ریزنگ فنکشن کے بعد ایک لڑکی کو جنسی ہراساں کیا اور وہ باتھ میں بیٹھی روتی رہی۔
صوفی نامی خاتون نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں لکھا ”یہ واقعی بہت افسوسناک ہے۔ علی ظفر جب شوکت خانم فنڈ ریزنگ کے سلسلے میں واشنگٹن ڈی سی آیا تھا، میں نے ہائی سکول کی ایک طالبہ کو باتھ روم میں روتے پایا کیونکہ علی ظفر نے اسے جنسی ہراساں کیا تھا، تم جیسی خواتین اس طرح کے مردوں کی حفاظت کرتی ہے اور غیر محفوظ بچے اس کی قیمت ادا کرتے ہیں۔۔۔ یہ بہت ہی خوفناک ہے۔“
یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا جب میشاءشفیع اور دیگر خواتین کے علی ظفر پر الزامات کے بعد ’صنم تاثیر‘ نامی ایک ٹوئٹر صارف نے علی ظفر کا دفاع کیا اور لکھا ”میں کسی اور کی کہانی کو جھوٹا نہیں کہوں گی۔۔۔ اس کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ہی جانتی ہے۔۔۔ لیکن میں یہ بڑے اعتماد کیساتھ کہہ سکتی ہوں کہ کئی مرتبہ علی ظفر کیساتھ ’غیر محفوظ‘ ماحول میں رہی ہوں اور یہ جانتی ہوں کہ اس پر پوری طرح سے اعتبار کیا جا سکتا ہے۔“
صنم کی ٹویٹ کے جواب میں صوفی کے انکشاف کے بعد ٹوئٹر صارفین کی جانب سے بھی ملے جلے جذبات کا اظہار کیا اور کوئی میشاءمتاثرہ خواتین کا ساتھ دیتا نظر آیا تو کوئی علی ظفر کی حمایت کرتا رہا۔
ہیر نامی صارف نے لکھا ”میں نے یہ کہانی سنی ہے، کیا یہ سب کچھ دلاس میں ہوا تھا؟“ صوفی نے جواب دیا ”نہیں ! واشنگٹن ڈی سی میں، ہم نے فنکشن کی انتظامیہ کو بتایا لیکن اس کے باوجود انہوں نے مزید 4 شہروں میں علی ظفر کو بھیجا“
ابصار نے لکھا ”ایسا لگتا ہے کہ بدقسمتی سے تم جھوٹ بول رہی ہو کیونکہ واشنگٹن ڈی سی آخری شہر تھا جہاں علی ظفر گئے اور میں وہیں پر تھا۔ میں تمہاری کسی بات پر یقین نہیں کرتا کیونکہ میں نے دیکھا تھا کہ تقریب کے اختتام پر کس طرح لڑکیاں اچھل اچھل کر اس کی طرف جا رہی تھیں اور وہ اپنے منیجر کیساتھ تقریباً بھاگ کر وہاں سے نکلے تھے، کیا یہ لڑکیوں کی طرف سے جنسی ہراساں کیا جانا نہیں تھا!!!“
دانش محمد نے لکھا ”میں علی ظفر کی حمایت نہیں کر رہا لیکن بالخصوص اگر امریکہ میں اتنا بڑا واقعہ پیش آیا تھا تو پھر لڑکی اور اس کے والدین نے پولیس کو شکایت کیوں نہیں کی یا میڈیا میں الزامات کیوں نہیں لگائے؟ مجرم چاہے کوئی بھی ہو! ایسے واقعات کی ہمیشہ شکایت ہونی چاہئے“
علی نے لکھا ”بالکل ٹھیک کہا! اور وہ تو ہائی سکول کی طالبہ تھی ۔ امریکی پولیس نے جنسی ہراساں کرنے پر سعودی شہرادے کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔ ۔۔ اور علی ظفر کو کچھ نہیں کہا“
صوفی نے سب کو جواب دیتے ہوئے لکھا ”اس کیلئے اسے 911 پر فون کر کے ایک وکیل کے ذریعے شکایت درج کروانا پڑتی! کیا آپ کبھی امریکہ آئے ہیں؟ ہزاروں لڑکیوں کو روزانہ جنسی ہراساں کیا جاتا ہے اور زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔۔۔ انسانی حقوق کے علمبردار ہر وقت اس پر آواز اٹھاتے ہیں۔۔۔ مذاق اڑانے کی بجائے گوگل کے ذریعے یہ سب تفصیلات دیکھنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟“