ملک میں بنی فلم کو کراچی یا لاہورکی کہنے والے ہوش کے ناخن لیں، جیا علی
لاہور: جب فلم انڈسٹری میں آئی تو اس وقت پاکستانی فلموں کی بین الاقوامی مارکیٹ میں نمائش ایک خواب تھا، نوجوان ٹیلنٹ کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔اپنے ملک میں بنائی جانیوالی فلم کو کراچی اور لاہور کی فلم کہنے والے ہوش کا ناخن لیں۔
ان خیالات کا اظہار اداکارہ جیا علی نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فلم انڈسٹری دوبارہ سے اپنے پاؤں پر کھڑی ہورہی ہے، نوجوان ٹیلنٹ نے بالی ووڈ فلموں کے مقابلے میں اچھی فلمیں بنا رہے ہیں۔ ہمارے پاس ایکٹنگ، گلوکاری سمیت ہر شعبے میں باصلاحیت لوگوں کی کھیپ موجود ہے، جنھیں جب بھی مواقع ملے تو انھوں نے اپنی موجودگی کا احساس دلایا۔ فلم انڈسٹری کی بحران وجہ ناقص پلاننگ تھی، اسی لیے جیسے ہی پڑھے لکھے اور نوجوان ٹیلنٹ آیا تو اس نے فلم کے مردہ جسم میں روح پھونک دی۔ ان کی محنت اور پیپرورک کے نتیجے میں آج ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی فلم میں سرمایہ کاری کررہی ہیں ۔ جیا علی نے کہا کہ خوشی بات یہ ہے کہ ہماری فلمیں اب یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھی کامیابی کے ساتھ نمائش ہونے لگی ہیں ۔
جیا علی نے کہا کہ کراچی اور لاہور میں فلم کو تقسیم کرنے کی باتوں کے سخت خلاف ہوں،یہ سب پاکستانی فلمیں ہیں ۔ بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہیں جہاں ہندی ، ملیالم ، تیلگو، بھوجپوری سمیت دیگر علاقائی زبانوں میں سیکڑوں فلمیں بن رہی ہیں مگر یہ سب بھارتی فلمیں ہی کہلاتی ہیں ۔ جیا علی نے کہا کہ نئے لوگ ہر مزاج کی فلمیں بنا رہے ہیں اور ان سب فلموں کو باکس آفس پر پسند کیا جارہا ہے۔ فی الحال اداکاری اور ماڈلنگ سے ہی لطف اندوز ہورہی ہوں ایک فلم ’’سایہ ذوالجلال‘‘ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اس کے علاوہ بھی چند ایک فلمی پروجیکٹس کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے۔