داعش کا خوف عراقی حسینہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئی
قتل کی دھمکیاں ملنے پر سابق عراقی حسینہ شیما قاسم عبد الرحمٰن ملک چھوڑ کر اردن منتقل ہو گئیں۔
عراق میں ہائی پروفائل خواتین کے سلسلہ وارقتل کی واردات کے نتیجے میں ماڈل گرلز اور سوشل میڈیا پر متحرک کئی خواتین میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
2015 میں مس عراق کا ٹائٹل اپنے نام کرنے والی شیما قاسم عبد الرحمٰن کا کہنا ہے کہ انہیں ایک شخص کی جانب سے قتل کی دھمکیاں دی جارہی تھیں جس کا دعویٰ ہے کہ اس کا تعلق داعش سے ہے اور کہا کہ ‘اب تمہاری باری ہے۔
اردن میں مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ عراق میں مجھے قتل کی دھمکی دی گئی، میری زندگی خطرے میں تھی، وہاں مجھ جیسے بہت سے لوگ قتل ہو چکے ہیں، میں وہاں سکون سے نہیں تھی، اسی لئے میں عراق چھوڑ کر اردن منتقل ہو گئی۔
ہفتہ قبل عراق کی معروف ماڈل تارا فارس کو دارالحکومت بغداد میں نامعلوم افراد نے قتل کیا تھا ،حال ہی میں اداکارہ نے ملک کی سب سے مقبول سوشل میڈیا اسٹار ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا تھا۔
عراقی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں داعش کے جنگجوؤں نے قتل کیا ہے، تارا فارس کے انسٹاگرام پر 2 ملین فالوورز تھے اور وہ اپنا زیادہ تر وقت ملک سے باہر گزارتی تھیں۔
اس واقعہ سے 2 دن قبل ہی عراق کی ایک معروف خاتون سماجی کارکن کو قتل کیا گیا تھا، خاتون سماجی کارکن سعود العلی کو عراق کے شہر بصرا کے معروف علاقے میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔
سعود العلی کو قتل کیے جانے سے قبل رواں برس اگست میں ہی عراقی دارالحکومت بغداد میں بیوٹی سیلون سے وابستہ 2 خواتین کو قتل کیا گیا تھا۔
گزشتہ سال ایک اور مس عراق سارہ ایدان نے قتل کی دھمکیوں کی وجہ سے ملک چھوڑا تھا۔
سارہ ایدن نے امریکا میں منعقد مقابلہ حسن میں حصہ لیا تھا۔اس موقع پر انہوں نے مقابلے میں شریک مس اسرائیل کے ساتھ سیلفی بنائی اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پوسٹ کر دی جس پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کی دھمکیاں ملنا شروع ہو گئیں اور انہیں خاندان سمیت ملک چھوڑنا پڑ گیا۔