جیکولین کینیڈی کا کردار خطرناک ترین تھا
سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کی بیوہ جیکولین کینیڈی ایک سحر انگیز اور امریکی عوام کی پسندیدہ شخصیت تھیں۔ چلی سے تعلق رکھنے والے فلم ساز پابلو لارین انگریزی زبان میں ان کی زندگی کو فلما رہے ہیں۔
ڈرامہ کی شکل میں تشکیل دی جانے والی اس سوانح حیات کا آغاز جان ایف کینیڈی کے قتل کے ایک ہفتہ بعد ہوتا ہے جس میں ان کی بیوہ جیکولین کینڈی کو سوگوار حالت میں دکھایا گیا ہے۔
ڈرامہ میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ نٹالی پورٹ مین کا کہنا ہے کہ یہ کردار ان کی زندگی کا خطرناک ترین کردار تھا۔ ’لوگوں کو یاد ہے کہ مسز کینیڈی کیسی دکھتی تھیں، کسی لگتی تھیں، کیا پہنتی تھیں، کیسے بات کرتی تھیں‘۔
ڈرامہ کے ڈائریکٹر پابلو لارین کے مطابق انہوں نے اس ڈرامہ کی تشکیل میں جیکولین پر لکھی جانے والی کئی کتابوں سے مدد لی، جیکولین کی اپنے دوستوں اور عزیزوں سے گفتگو کی کئی ریکارڈنگز بھی موجود ہیں جو ڈرامہ میں استعمال کی گئی ہیں۔
ان کے مطابق ڈرامہ میں شوہر کے مرنے کے بعد جیکولین کے دکھ، تکلیف اور خوف کو بیان کیا گیا ہے۔ ’اس عورت کے جذبات کو سمجھنا مشکل ہے جسے اپنے شوہر کے مرنے کا دکھ ہو، ساتھ ہی اس کی حیثیت سے جڑی سماجی حیثیت اور دولت کو کھونے اور گوشہ گمنامی میں جانے کا خوف بھی ہو‘
وہ کہتے ہیں، ’ہم بہت کچھ پردے پر لانے میں کامیاب ہوئے ہیں، مگر اس کے باوجود ہم وہ کبھی نہیں جان سکتے جو بند دروازوں کے پیچھے جیکولین پر گزری۔ وہ ایک پراسرار عورت تھی‘۔
ڈرامہ کو وینس فلم فیسٹیول میں پیش کیا گیا ہے جہاں اسے فیسٹیول کے اعلیٰ ترین اعزاز گولڈن لائن کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔