بھارت میں اب صرف اندھیرا ہے، نصیر الدین شاہ
بولی وڈ کے لیجنڈ اداکار نصیر الدین شاہ نے ’ایمنسٹی انڈیا ویڈیو‘ میں کہا ہے کہ ’بھارت میں جو لوگ حقوق کا تقاضہ کرتے ہیں انہیں پابند سلاسل کیا جارہاہے، مصور، اداکار، اسکالرز، صحافی اور شاعر کی آوازوں کو بھی گھونٹا جارہا ہے‘۔
انہوں ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’مذہب کے نام پر نفرت کی دیوار کھڑی کی جاری ہے اور معصوموں کو قتل کیا جارہا ہے‘۔
ہندوستان ٹائمز میں شائع رپورٹ کے مطابق اپنے پیغام میں انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا ہم نے ایسے بھارت کا خواب دیکھا تھا جہاں تنقید کی گنجائش نہ ہو اور جہاں صرف امیر اور طاقتور طبقے کی داد رسی جبکہ غریب کا استحصال ہو؟‘
نصیر الدین شاہ نے کہا کہ ’یہاں اب صرف اندھیرا ہے، جہاں مصور، صحافی اور اسکالرز کو کہنے اور سنانے کا حق نہیں‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں نصیر الدین شاہ نے بھارت میں ہجوم کے ہاتھوں پولیس افسر کے قتل کے واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج کے بھارت میں وہ اپنے بچوں کی حفاظت اور مستقبل کے لیے فکر مند ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ ایک گائے کو ذبح کیے جانے کو پولیس اہلکار کے قتل سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے‘۔
اس بیان کی وجہ سے بھارتی اداکار کو انتہا پسند ہندوؤں کے غم و غصے کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
23 دسمبر کو نصیر الدین شاہ نے تین روزہ اجمیر لٹریچر فیسٹیول (اے ایل ایف) کے پانچویں ایڈیشن کا افتتاح کرنا تھا جسے ان کے حالیہ بیان پر انتہاپسند ہندوؤں کے احتجاجی مظاہرے کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا۔
نصیر الدین شاہ نے لٹریچر فیسٹیول سے خصوصی خطاب کرنا تھا، اس سے قبل انہوں نے اپنی مادر علمی سینٹ اینسلمز سینئر سیکنڈری اسکول کا دورہ کیا تھا جہاں ان سے حالیہ بیان پر سوشل میڈیا پر کی جانے والی تنقید سے متعلق سوال بھی کیا گیا تھا۔
ایمنسٹی انڈیا نے ٹوئٹر پر نصیر الدین شاہ کا ویڈیو پیغام پوسٹ کیا جس میں انہوں نے مزید کہاکہ ’بھارت نفرت اور ظلم سے بھر چکا ہے جہاں ناانصافی پر آواز اٹھانے والوں کے دفتر پر چھاپہ، ان کا لائسنس مسنوخ، ان کے کھاتے منجمد اور ان کی آواز خاموش کردی جاتی ہے، محض ایک سچ بولنے پر‘۔
واضح رہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹریٹ نے گزشتہ برس اکتوبر میں ایمنسٹی انڈیا کے ہیڈکوائٹر پر چھاپہ مارا جس پر الزام تھا کہ ایمنسٹی انڈیا میں غیرقانونی طریقے سے غیرملکی فنڈنگ آئی۔