حکومت جو فیصلہ کرے گی تسلیم کریں گے
لیکن اداکار سلمان خان اور کرن جوہر جیسی فلمی دنیا کی بعض بڑی شخصیات نے اس مطالبے کی مخالفت کی ہے۔
بالی وڈ میں ‘شہنشاہ’ کے نام سے معروف امیتابھ بچن کی رائے جاننے کی کوشش کی۔
جب ان سے یہ سوال کیا تو اپنے معروف انداز میں انھوں نے کہا: ‘ہماری حکومتیں اور ایسوسی ایشنز جو فیصلے کریں گی وہ ہمیں تسلیم کرنا ہوگا۔ اگر حکومت کا حکم ہوتا ہے کہ کسی خاص آرٹسٹ کے ساتھ کام نہیں کرنا ہے تو ہم نہیں کریں گے۔’
وہ مزید کہتے ہیں: ‘سنہ 1976 میں ایسوسی ایشن نے کچھ فنکاروں پر فلموں میں کام کرنے پر محدود پابندی لگائی تھی۔ اس اصول کے مطابق کچھ آرٹسٹ ایک سال میں چھ سے زیادہ فلمیں نہیں کر سکتے تھے اور اس پر باقاعدہ عمل کیا گیا تھا۔’
امیتابھ نے اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے آگے کہا: ‘جب اپنے ملک کے فنکاروں پر پابندی لگائی جا سکتی ہے، تو کسی پر بھی پابندی لگائی جا سکتی ہے، اور ہمیں اس پابندی پر عمل کرنا چاہیے.’
کشمیر میں کنٹرول لائن پار انڈیا کے سرجیکل سٹرائیک کرنے کے دعوے کے بعد امیتابھ بچّن نے اپنے ٹوئٹر اكاؤنٹ سے ایک ٹویٹ کیا تھا: ‘بھارتی فوج سے مت الجھنا۔’
لیکن اس سے متعلق سوال پر امیتابھ نے اس ٹویٹ کو بھی براہ راست مبینہ سرجیکل سٹرائیک سے مربوط کرنے سے منع کیا۔ ان کا کہنا تھا: ‘دیکھیے ہم نے کسی پر طنز یا تبصرہ نہیں کیا۔ یہ تو ہماری فلم میجر صاحب کا ڈائیلاگ تھا، اب تو لوگ سمجھدار ہیں کہ وہ اس کا تعلق کسی سے بھی جوڑ دیتے ہیں۔’
اس سے متعلق بار بار سوال کرنے پر امیتابھ نے مزاحیہ لہجے میں کہا: ‘بھائی صاحب، آپ پڑھے لکھے لگتے ہیں آپ کو لگ رہا ہے کہ اسی (سرجیکل سٹرائیک) کے بارے میں ہے تو وہی سمجھ لیجیے۔’
اس پورے انٹرویو کے دوران امیتابھ نے ایک بار بھی پاکستان، مودی یا پھر اوڑی حملے کا ذکر نہیں کیا۔