بالی وڈ حکومت کی جانب سے پابندی پر مثبت کیوں
اداکار اجے دیوگن نے ٹوئٹر پر حکومت کے اس قدم کو ‘سو سنار کی ایک لوہار کی’ قرار دیا۔
انوشکا شرما نے ٹویٹ کیا ‘ملک کی ترقی میں وزیر اعظم مودی کے اس بہادر قدم کا خیر مقدم ہے۔ ہم میں سے سب کو ملک کے مفاد کے لیے تعاون کرنا چاہیے۔’
فلمساز کرن جوہر نے لکھا ‘یہ واقعی ایک ماسٹرسٹروك ہے۔’
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے بالی وڈ پر کچھ خاص اثر نہیں پڑنےوالا۔ ان کے مطابق بالی وڈ میں کالے دھن کا دور بہت پہلے ختم ہو گیا تھا۔
بالی وڈ پر گہری نظر ركھنے والے مبصر جے پرکاش چوكسے کے مطابق ‘اگر اس طرح کی پابندی 25 سال پہلے لگتی تو شاید اس کا اثر بالی وڈ پر پڑتا۔ لیکن بالی وڈ میں اب نقد رقم کا طریقہ رہا ہی نہیں۔ تمام بڑے ستارے اب آرٹسٹ کم تاجر زیادہ ہو چکے ہیں۔ پیسہ گھر یا بینک میں رکھنے کے بجائے ستارے اب سرمایہ کاری کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔’
چوكسے کے مطابق ‘بالی وڈ کے کئی ستاروں نے اپنے سرمائے کو ریسٹورنٹ اور پراپرٹی جیسے کاروبار میں لگایا ہوا ہے۔’
مثلاً شاہ رخ خان کی بیشتر سرمایہ کاری پروڈکشن ہاؤس ریڈ چليز انٹرٹینمنٹ اور ان کی آئی پی ایل ٹیم کولکتہ نائٹس میں ہے۔
اس کے علاوہ سلمان کی انڈیا اور بیرون ملک بہت جائداد ہے اور وہ آج کل دبئی میں پراپرٹی تلاش کر رہے ہیں۔
اسی طرح امیتابھ بچن بھی امیتابھ بچن کارپوریشن (اے بی سی) کے مالک ہیں۔
عامر خان بھی جائیداد کے کاروبار میں کافی دلچسپی لیتے ہیں اور انھوں نے تقریبا دو سو کروڑ کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے اور ان کا پروڈکشن ہاؤس بھی ہے۔
ریتک روشن کی زیادہ تر کمائی ان کے پروڈکشن ہاؤس سے ہوتی ہے جس کے شریک مالک ریتک اور ان کے والد راکیش روشن ہیں۔
فلمی صنعت کے ماہر کمار موہن کے مطابق ’80 کی دہائی تک بالی وڈ میں 70-30 کے تناسب میں کیش اور چیک ادا ہوتا تھا۔ لیکن نئی نسل کے اداکار اب ایکٹنگ جیسے پیشے پر انحصار نہیں کرتے۔’
کمار موہن نے مزید کہا ‘جہاں ہر جمعہ قسمت بدل جاتی ہو وہاں کون ایسا ہوگا جو پیسہ جمع کرنے کے اس طریقے کو آزمائے گا۔ اور وہ بھی تب جب صنعت حکومت کی نظر میں ہو۔ اگر تھوڑا بہت کالا دھن بالی وڈ میں ہوگا بھی تو مودی حکومت کے اس فیصلے کے بعد غائب ہو جائے گا۔’