فیشن کی دینا میں نیوڈ کا مطلب کیا ہوتا ہے
فیشن کی اصطلاح میں نیوڈ کا مطلب جلد کے بعض خاص رنگ ہوتے ہیں۔ یہاں نیوڈ کا مطلب سانولے یا سیاہ رنگت والے لوگ ہوتے ہیں اور ایسے لوگ جب اپنے بدن کے رنگ یعنی اپنی جلد کی رنگت کے مطابق کپڑے پہنتے ہیں تو اسے نیوڈ فیشن کہا جاتا ہے۔
نسل و رنگ کے خیال پر مبنی نیوڈ فیشن کی اصطلاح نے برسوں سے مغربی ممالک کی فیشن انڈسٹری میں جڑیں جما رکھی ہیں۔ گورے لوگوں کے علاوہ اگر کوئی اور دوسرا شخص اپنی جلد کی رنگت کا لباس پہنے تو کہا جاتا ہے کہ فلاں نے نیوڈ کلر کا لباس زیبِ تن کر رکھا ہے۔
نسلی بنیادوں پر امتیاز برتنے والے اس لفظ کا شکار امریکی صدر براک اوباما کی اہلیہ مشیل اوباما سے لے کر سیلیبرٹی اداکارہ کم كارڈشیئن تک کئی مشہور شخصیات ہو چکی ہیں۔
امریکی کمپنی پینٹون کو رنگت کی دنیا کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ پینٹون نے بھی ‘نیوڈ’ کو عریاں بدن کے بجائے
ایک خاص طرح کی جلد کی رنگت بتایا ہے جو گلابی گورے رنگ سے مختلف ہوتی ہے۔
حال یہ ہے کہ بہت سے فیشن برانڈز نیوڈ رنگ کی لپ سٹک، انڈرویئر اور ہیلز تک بازار میں متعارف کروا چکی ہیں۔ ان تمام کمپنیوں کا زور اس بات پر رہا ہے کہ ‘نیوڈ’ وہ رنگ ہے جو گوری جلد نہیں ہے۔
زیر جامہ کے لیے معروف امریکی برانڈ ناجا نے تو باقاعدہ ‘نیوڈ’ 1، 2، 3 کے نام سے خواتین کے لیے زیر جامہ مارکیٹ میں لانچ کیے ہیں۔ اس میں تمام کے تمام رنگ، سیاہ، یا سانولی رنگت والی جلد کے مختلف شیڈز ہیں۔
کمپنی کی سی ای او کیٹیلینا جیرالڈ کہتی ہیں کہ ہر خاتون کے پاس اپنی جلد کی رنگت کے مطابق زیر جامہ ہونا چاہیے اور اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔
امریکی فیشن برانڈ مہاگنی بلیوز نے بھی جلد کے رنگ کے بہت سے کپڑوں کی مصنوعات بازار میں متعارف کروائے ہیں، خاص طور پر رقص کرنے والوں کے لیے۔ کمپنی کہتی ہے کہ پہلے رقاصاؤں کو ہلکے رنگ کے کپڑے خرید کر اپنی جلد کے حساب سے رنگنا پڑتا تھا۔
اسی مشکل کو دور کرنے کے لیے انھوں نے ‘نیوڈ’ رینج لانچ کی ہے۔ کمپنی کی بانی وہٹنی بریزی کہتی ہیں کہ لوگوں کو یہ بات بہت پسند آئی ہے کہ کوئی تو کمپنی ہے جو سیاہ رنگت کا خیال کر کے لباس تیار کر رہی ہے۔
حالیہ دنوں میں امریکہ میں ‘نیوڈ’ رنگت کے لیے فیشن پروڈکٹ لانچ کرنے میں مختلف کمپنیوں میں کڑا مقابلہ رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 2050 تک امریکہ کی نصف سے زیادہ آبادی غیر گوروں پر مشتمل ہو گی۔
لیکن مبصرین کے مطابق اس سے نسلی بنیادوں پر تعصب کی ذہنیت بھی اجاگر ہوتی ہے۔ ‘نیوڈ’ آج بھی گورے لوگوں کے علاوہ باقی انسانوں کی سانولی رنگت کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ویسے اب صرف Nude ہی کیوں، وائلڈ (Wild) اور ایگزوٹک (Exotic) جیسے الفاظ بھی خاص علاقے اور خاص طرح کے لوگوں کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں فیشن برانڈ ویلنٹینو نے اپنا موسم بہار کا کلیکشن ‘وائلڈ رینج’ کے نام سے بازار میں پیش کیا تھا۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ یہ افریقہ کے فیشن سے متاثر تھا۔
اسی طرح ایشیائی ممالک کی تہذیب اور ثقافت کے لیے انگریزی میں اوريئنٹل (Oriental) کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ یہ رجحان بھی انسانیت کو رنگ اور علاقوں میں تقسیم کرنے والی ذہنیت کا عکاس ہے۔ خاص طور پر یورپیئن نسل کے گورے لوگ خود کو باقی انسانوں سے ایک درجہ بہتر بتانے کے لیے ایسے امتیازی سلوک والے پیمانے استعمال ہوتے ہیں۔
لیکن اس پر لوگوں کے احتجاج کے بعد ان کے استعمال کے بارے میں احتیاط بھی برتی جا رہی ہے۔ ایک مہم کے بعد میريم ویبسٹر ڈکشنری نے عریاں کا مطلب ‘ایسا رنگ جو پہننے والے کی جلد سے میل کھاتا ہو’ لکھا ہے۔
اسی طرح امریکہ میں اوريئنٹل اور نیگرو لوگوں کی جگہ ایشیائی امریکی اور افریقی امریکن کے الفاظ استعمال کرنے کا قانون بنایا گیا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ تبدیلی آہستہ آہستہ ہی آتا ہے۔ وہٹنی بریزی کہتی ہیں کہ جیسے جیسے لوگ اس طرح کے نسل پرستانہ الفاظ کے بارے میں زیادہ بات کریں گے، ویسے ویسے ان کے خلاف احتجاج بڑھے گا، تبھی تبدیلی آئے گی۔
تو ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں ‘نیوڈ’ کا مطلب سیاہ رنگ کے بجائے انسان کی رنگت کے لیے استعمال ہونے لگے۔