برطانیہ میں پاکستانی فنکار وں کیساتھ ہاتھ ہوگیا
ہوٹلوں میں پہنچانے کے بعد غائب ہوگئے جس کی وجہ سے پاکستانی گلوکار دھکے کھانے پر مجبور ہوگئے اور کئی دن سے بھوکے پیاسے ہیں ،حکومت پاکستان سے اپیل کی گئی کہ اس معاملے کی انکوائری کروانے کے بعد اُنہیں انصاف فراہم کیاجائے کیونکہ اُنہیں بلانے کے لیے پاکستانی ہائی کمیشن کا لیٹر استعمال ہوا۔
پاکستان سے آئے ہوئے فنکاروں کو آرگنائزرز لوٹنے لگے اور لوک فنکار سائیں ظہورکو پاکستان ایچومنٹ ایوارڈ میں پرفارمنس کے عوض چار لاکھ پاکستانی روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن ایوارڈ شو ہونے کے بعد لوک گلوکار کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا جبکہ آرگنائزر سائیں ظہور کو ہوٹل میں چھوڑ کر پیسے دئے بغیر غائب ہوگئے ۔
سائیں ظہور نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں پاکستان ہائی کمیشن کی طرف سے لیٹر کے ذریعے بلایاگیااور ہائی کمیشن کے حکام آرگنائزرز کیساتھ ملے ہوئے ہیں، ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں اس پرفارمنس کے عوض چار لاکھ پاکستانی دیئے جائیں گے، وہ گذشتہ دو دن سے بھوکے ہوٹل میں پڑے ہوئے تھے اور انہیں کسی معاملے کی سمجھ بھی نہیں لیکن شو کے آرگنائزر واپس نہیں آئے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے اس معاملے کی انکوائری کروانے اور انہیں انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
دوسری طرف موقف جاننے کے کیلئے جب ہائی کمیشن لندن میں رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ لیٹر واقعی ہائی کمیشن سے جاری ہوا ہے ۔
دوسری طرف پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے برطانوی ویزا قونصلر کو ویزے کیلئے بھیجے گئے لیٹرمیں واضح کیاگیاکہ نومبر میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ہونیوالی تقریبات میں میوزیکل ایونٹس کیلئے ریاست علی ، ظہور احمد اور محمد مشتاق کو ویزے جاری کرکے تعاون کریں ، اس لیٹر پر بھی ہیڈآف چانسری آصف خان کے دستخط ہیں۔