وہیل چیئر پر بیٹھی ماڈل نے دنیا کو دنگ کردیا
دنیا بھر میں ماڈلنگ کے رجحانات بدلتے رہتے ہیں، کبھی جسامت اور کبھی رنگت کا تنوع ماڈلنگ کا معیار ہوتا ہے۔ لیکن ماڈلنگ کے لیے ماڈل کو جسمانی طور پر مکمل اور صحت مند ہونا ضروری ہے، البتہ یوکرین کی معذور ماڈل نے اس تصور کو بھی اپنی وہیل چیئر کے پہیوں تلے کچل دیا۔
یوکرین کے دارالحکومت کیو میں منعقدہ ایک فیشن شو میں الیگزینڈرا کیوٹس نامی اس معذور ماڈل کی کیٹ واک نہ صرف اس کے خواب کی تکمیل ہے، بلکہ دنیا بھر میں معذور افراد کے لیے امید کی ایک روشن کرن بھی ہے۔
اس فیشن شو میں الیگزینڈرا کو بانس کے ایک تخت پر رکھ کر لایا گیا جسے 4 افراد نے تھاما ہوا تھا۔ الیگزینڈرا اب دنیا کی وہ پہلی ماڈل بن گئی ہے جس نے جسمانی طور پر معذور ہونے کے باوجود ایک بڑے فیشن شو میں کیٹ واک کی۔
تئیس سالہ الیگزینڈرا پیدائشی طور پر معذور تھی تاہم جب سے اس پر ماڈلنگ کے شعبہ کو اپنانے کی دھن سوار ہوئی، اسے امید تھی کہ اس کا خواب ضرور پورا ہوگا اور وہ کیٹ واک کرنے میں کامیاب ہوگی۔
البتہ خواب سے تکمیل تک کا سفر آسان نہیں تھا۔ الیگزینڈرا نے لاتعداد ماڈلنگ ایجنسیوں کو خطوط روانہ کر کے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے الیگزینڈرا کے حسن کی تعریف تو کی، تاہم وہ اسے بطور ماڈل پیش کرنے کا رسک لینے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے۔
الیگزینڈرا یوکرین کے ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہے جہاں اس کے اہل خانہ اسے خصوصی سہولیات دینے سے قاصر تھے۔ اس نے ایک عام اسکول میں تعلیم حاصل کی جہاں اس کے والد یا دادا اسے کاندھوں پر اٹھا کر اس کی کلاس تک چھوڑ کر آتے تھے۔
اس وقت کو یاد کرتے ہوئے وہ کہتی ہے، ’ہاں وہ سب بے حد مشکل تھا، مگر وہ اس لیے مشکل تھا کیونکہ مجھے وہ خصوصی مراعات میسر نہیں تھیں جو کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں معذوروں کو دی جاتی ہیں‘۔
بہت عرصہ قبل الیگزینڈرا کی ملاقات اتفاقاً ایک فوٹو گرافر سے ہوئی تھی جو اس کی کچھ تصاویر بنانا چاہتا تھا۔ جب تصاویر بن کر آئیں تو اپنی معذوری سے قطع نظر الیگزینڈرا بالکل ایک خوبصورت ماڈل کی طرح سامنے آئی۔ وہیں سے الیگزینڈرا کو ماڈل بننے کا خیال آیا۔
اس نے فیشن کی دنیا پر نظر دوڑائی کہ شاید کہیں کوئی مرد یا خاتون ماڈل نظر آئے جس نے معذوری کو شکست دے کر ریمپ پر واک کی ہو۔ تب اس کی نظر سے سنہ 1999 میں ہونے والا ایک فیشن شو گزرا جس میں ایمی مولنز نامی ایک پیرالمپک ایتھلیٹ نے ریمپ پر واک کی تھی اور وہ اپنی مصنوعی ٹانگوں کی نمائش کرنے میں ذرا بھی نہ شرمائی۔
وہ الیگزینڈرا کے لیے امید کی ایک کرن تھی۔ ’مجھے خیال آیا کہ جب آج سے کئی برس پہلے یہ ہوچکا ہے، تو آج کی ترقی یافتہ دنیا وہیل چیئر پر بیٹھی ایک ماڈل کو کیوں نہیں قبول کر سکتی‘۔
اس کے بعد جب ایک اطالوی کمپنی نے معذوری کا شکار افراد کا فیشن شو منعقد کروانے کا سوچا تو الیگزینڈرا سمجھ گئی کہ اس کی منزل قریب آگئی ہے۔
الیگزینڈرا اب نہ صرف ایک ابھرتی ہوئی ماڈل ہے، بلکہ وہ اپنے شہر کے میئر کی مشیر بھی بن چکی ہے جو شہر میں معذور افراد کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہی ہے۔
دنیا کے لیے اس کا پیغام ہے، ’کچھ کر دکھانا، آگے بڑھنا اور ترقی کرنا ہمیشہ، ہر کسی کے لیے ممکن ہے۔ اہم چیز ان لوگوں کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہے جن کے اندر خداد صلاحتیں چھپی ہوئی ہیں‘۔