انٹرٹینمنٹ

آج کل 95فیصد میاں بیوی زنا کرتے ہیں کن الفاظ سے بیوی شوہر پر حرام ہوجاتی ہے

آپﷺ کی حدیث کا مفہوم ہے کہ قرب قیامت ایسا زمانہ آئیگا کہ لوگ اپنی بیویوں کیساتھ زنا کریں گے آپﷺ نے چودہ سوسال پہلے بتادیا لوگ بیویوں سے زنا کریں گے ۔

 

 

بیوی تو وہ ہوتی ہے جسے قبول کرکے گھر میں لے کر آتا ہے لاتا اسی لیے ہے کہ اس کیساتھ ازدواجی زندگی قائم ہوجائے ۔

لیکن اپنی بیوی کیساتھ زنا کریں گے سمجھ نہیں آرہی ہے ۔

اللہ تعالیٰ نے بلکل سچ فرمایا ہے آج کے دور کے میں یہ باتیں سچی ہورہی ہیں بعض دفعہ انسان ایسے کفریہ کلمات کہہ دیتا ہے جن کلمات کی بناء پر انسان دائرہ اسلام سے نکل جاتا ہے جب انسان دائرہ اسلام سے نکل جاتا ہے وہ کافر ہوجاتا ہے تو اس کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے ۔

 

کافر اور مسلمان کا نکاح نہیں ہوسکتا جب نکاح ٹوٹ جاتا ہے تووہ آپس میں قربت کررہے ہوتے تو وہ زنا کررہے ہوتے ہیں۔ کفریہ الفاظ کیا ہیں وہ جن الفاظ میں ضروریات دین میں سے کسی بات کا انکار یا اعتراض ہو یا صریح حکم الٰہی کو تبدیل کرکے بیان کیا جائے ۔

 

یا دین کی کسی بھی بات یا حکم کا مذاق اُڑایا جارہا ہے ۔کسی نبی کی توہین کررہا ہے گستاخی کررہا ہے جن کے کہنے سے انسان دائرہ اسلام سے نکل جاتا ہے اور بیوی سے زنا کررہا ہوتا ہے ۔

 

کسی عورت نے اپنے خاوند سے کہا کہ آپ نما ز پڑھلیں میں نے نماز نہیں پڑھنی نماز ہے نہیں دین کے اندر جس نے یہ کہہ دیا کیونکہ یہ دین کی ضروریات میں ہے تو اس صورت میں اس کا نکاح ٹوٹ جائیگا ۔

 

یا وہ یہ کہہ دے کہ میں نماز پڑھوں کافر ہوجاؤں ہندو ہوجاؤں یہ کفریہ الفاظ ان سے بھی نکاح ٹوٹ جاتا ہے ایک وہ جملہ جو اکثر عورتیںاپنے الفاظ میں بولتی ہیں اگر کسی پر کوئی مشکل وقت پیش آیا ہے نہ تو وہ آگے سے کہتا ہے کہ اللہ نے میرے ساتھ کونسا اچھا کیا ہے یہ وہ الفاظ ہیں آپ نے کئی دفعہ کئی عورتوں سے سنا ہوگا ۔

 

لوگ اکثر پریشانی کے حالت یہ الفاظ بول دیتے ہیں اگر یہ الفاظ بولیں تو حالت کفر میں چلے جائیں گے ۔کتنے لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں وہ دائرہ اسلام سے نکل جاتے ہیں۔

 

بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے میاں بیوی میں جھگڑا ہورہا ہوتا ہے تو بیوی کہہ رہی ہوتی ہےکہ مجھے فارغ کردو میرا تمہارے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے شوہر کہہ دیتا ہے کہ میں نے تمہیں فارغ کیا یہاں پر تین چیزوں کو دیکھیں گے کہ طلاق کا مذاکراہ تھا بیوی نے طلاق کا مطالبہ کیا یا خاوند کیلئے طلاق کا مذاکرہ بھی نہیں تھا بیوی نے طلاق کا مطالبہ نہیں کی اور نیت بھی نہیں تو طلاق نہیں ہوگی ۔بہت سارے لوگ طلاق کی نیت سے کہہ دیتے ہیں کہ میں نے تمہارے فارغ کیا یہ وہ الفاظ ہیںجس سے ایک طلاق واقع ہوتی ہے ۔اس کیلئے آپ کو نکاح دوبارہ کرنا پڑے گا۔بولتے وقت پہلے سوچا کریں کہ میں کیا کہہ رہا ہوں پھر بولا کریں تاکہ کوئی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close