’نرگس جس طرح سے بات کرتی ہے رابعہ بھی بالکل ویسے ہی بات کرتی ہے
ڈھیلی چوٹی، کاجل سے بھری آنکھیں اور گلابی ہونٹوں کے ساتھ شریف گھرانے میں بیاہ کر آنے والی بدنام عورت ’نرگس‘ کے کردار میں رابعہ بٹ کو پہلے ہی منظر سے ناظرین کی جانب سے اچھی خاصی پذیرائی ملی
رابعہ بٹ کا کہنا ہے کہ اگرچہ ماڈلنگ اور ایکٹنگ ایک ہی سکّے کے دو رخ ہیں لیکن پھر بھی انھوں نے اس فیلڈ میں قدم رکھنے کے لیے اچھی خاصی سوچ بچار کی۔
نجی چینل کے ذرامہ ’پہلی سے محبت‘ میں ’نرگس‘ کا اہم کرادر ادا کر رہی ہیں۔
روایتی طور پر منفی سمجھے جانے والے سوتیلی ماں کے کردار کو اپنے منفرد انداز اور جاندار پرفارمنس سے مثبت رنگ میں بدلنے والی رابعہ کا کہنا ہے کہ کہ وہ اپنے کام کے بارے میں بہت سوچ سمجھ کر انتخاب کرتی ہیں۔
ڈرامہ ’پہلی سی محبت‘ میں اپنے کردار کے بارے میں رابعہ کا کہنا تھا کہ ’اس ڈرامے کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر دونوں نے مجھ سے کہا تھا کہ نرگس کا کردار ڈرامے کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور ہم اس میں ہلکی سی بھی کمی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اس لیے اس چیز کا مجھ پر بہت زیادہ دباؤ تھا۔‘
رابعہ کہتی ہیں ہیں ’اس کردار یار نرگس کے کردار کی بہت سی خصوصیات ایسی تھیں جو میرے لیے رسک فیکٹر تھیں۔ سب سے پہلے اس کا اُس جگہ (کوٹھے) سے آنا۔ پھر تقریباً اپنی ہم عمر لڑکی کی ماں کا کردار ادا کرنا، پھر ایسے اداکار جنہیں دیکھتے ہوئے ہم بڑے ہوئے شبیر جان کی بیوی کا کردار ادا کرنا میرے لیے یہ سب آسان نہیں تھا‘۔
بقول رابعہ کے ’یہ ہر طرح سے جوا تھا جو میں نے کھیلا۔‘
رابعہ کے کردار نرگس کو سوشل میڈیا پر کافی پذیرائی ملی۔ ایک بدنام ماضی رکھنے والے عورت ہونے کے باوجود لوگ نرگس کی شخصیت کے گن گاتے نظر آتے ہیں۔
اس حوالے سے رابعہ کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ میں نے کام میں بہت زیادہ محنت کی ہے لیکن اس کردار کو نبھانے کے لیے زیادہ محنت نہیں کرنی پڑی کیونکہ کہ مصنف نے اسے لکھا ہی بہت اچھا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: ہم نے اپنے فنکاروں خاص طورپربہترین مصنفین کو ایک طرف کردیا ہے
رابعہ کا کہنا تھا ’نرگس جس طرح سے بات کرتی ہے رابعہ بھی بالکل ویسے ہی بات کرتی ہے، ہاں مشکل تھا تو اُن لائنز کو یاد کرنا کیونکہ میری یاداشت کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے۔
رابعہ بٹ کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ اداکار چاہتا ہے کہ اس کے کردار کی چھاپ ہر گھر میں رہے لیکن کبھی کبھار ہر اچھی چیز اپنے اندر منفی پہلو بھی رکھتی ہے کیونکہ جتنا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو اس نام سے جانا پہچانا جائے اتنا ہی پھر آپ کو اس کے اثر سے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔
رابعہ بٹ کا کہنا تھا کہ ماڈلنگ سے ایکٹنگ میں آنے پر اگرچہ انہیں کافی محنت کرنا پڑی اور کام مشکل لگا تاہم ان کا کہنا تھا ‘یہ تو ہر فیلڈ میں ہوتا ہے سب کو مشکلات کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ محنت کرنا ہوتی ہے۔ ‘
انھوں نے تسلیم کرتے ہوئے کہا ‘جی مجھ پر دباؤ تھا، جی مجھ پر دباؤ ہے۔ لیکن میں یہ کروں گی’
کردار نرگس کی طرح رابعہ ذاتی طور پر بھی لوگوں کی باتوں کا کھل کر جواب دیتی ہیں وہ سوشل میڈیا پر کافی ایکٹیو ہیں ہیں۔
اس بارے میں ان کا کہنا تھا ’اگرچہ میں عام زندگی میں زیادہ بات نہیں کرتی اور جیسا کہ لوگ کہتے ہیں کہ سلیبرٹیز کی زندگی پبلک پراپرٹی ہوتی ہے میں مانتی ہوں کہ آپ نے ہمیں بنایا ہے لیکن میں اپنی تذلیل کرنے کا حق کسی کو نہیں دے سکتی۔‘
میرا حق ہے کہ میں اسے برداشت کروں یا اس کا جواب دوں۔ لوگ اس کا جواب بھی دے سکتے ہیں اور چپ چاپ آگے بڑھ سکتے ہیں لیکن میں ایسا نہیں کرتی، میں زیادہ تر جواب دیتی ہوں۔‘
’میں ایسے الفاظ کا چناؤ کرتی ہوں جس میں کسی کی بےعزتی نہیں ہوتی، اس میں مزاح ہوتا ہے۔
رابعہ بٹ کی والدہ کی وفات اس وقت ہو گئی تھی جب وہ ابھی نوجوان تھیں اور ان کی چھوٹی بہنیں بہت کم عمر تھیں۔ والدہ کی وفات کے رابعہ بٹ نے خود اپنی بہنوں کی پرورش کی۔ وہ اکثر اپنے انٹرویوز میں اپنی زندگی کی مشکلات اور والدہ سے محبت کا ذکر کرتی نظر آتی ہیں۔