انٹرٹینمنٹ

مجھے مردوں سے ہی نہیں بلکہ عورتوں کی جانب سے بھی صنفی تعصب کا سامنا کرنا پڑا

یہ الفاظ اداکارہ ودیا بالن کے ہیں جنھیں آجکل بالی وڈ کی شیرنی کہا جا رہا ہے اور جن کی فلم ‘شیرنی’ ابھی ابھی او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر ریلیز ہوئی ہے

ایک آن لائن پورٹل کے ساتھ حالیہ انٹرویو میں ودیا بالن نے اس حقیقت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی کہ صنف کی بنیاد پر تعصب صرف مردوں میں نہیں بلکہ خواتین میں بھی ہوتا ہے اس حوالے سے انھوں نے اپنی خود کی مثال دی کہ کس طرح ان میں خود اعتمادی کی کمی تھی۔

ودیا کا کہنا تھا انھوں نے آہستہ آہستہ اس سے باہر نکلنے کی کوشش کی اور یہ طے کیا کہ وہ خود کو صرف اس لیے خاموش نہیں رکھیں گی کیونکہ وہ ایک عورت ہیں۔
فلم شیرنی میں ودیا بالن محکمہ جنگلات کی ایک بڑی افسر کا کردار نبھا رہی ہیں جسے ہر قدم پر جنسی تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور

کس طرح وہ خود کو ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ ودیا بالن نے عورتوں کے مرکزی کردار والی کئی کامیاب فلمیں کی ہیں۔ جن میں ڈرٹی پکچر، کہانی، نو ون کل جیسیکا اور بیگم جان جیسی فلمیں شامل ہیں۔

اداکاری کے ساتھ ساتھ خدمتِ خلق میں مصروف سونو سود کوو کے دوران بہت سے لوگوں کے لیے ریئل لائف ہیرو بن گئے ہیں اصل زندگی میں انھوں بقول کچھ لوگوں کے ایک مسیحا کا کردار ادا کیا اب لوگوں کو اینٹرٹین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

حال ہی میں سونو نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ سائیکل پر سوار ہو کر عام لوگو ں کے لیے بریڈ اور انڈے فروخت کر رہے ہیں۔
سونو کا کہنا تھا کہ یہ لوگوں کی چلتی پھرتی سپر مارکیٹ ہے اور ساتھ ہی سمال بزنس یعنی چھوٹے کاروبار کی سپورٹ پر بھی زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں:اداکارہ ایلناز نوروزی بھارتی فلم انڈسٹری میں کیسے گئیں

سونو نے انڈیا کے پہلے لاک ڈاؤن کے دوران سینکڑوں مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچنے میں مدد کی اور دوسری لہر میں ہسپتالوں کو آکسیجن، طبی آلات اور لوگوں کے لیے ہسپتالوں میں بیڈ مہیا کرائے۔

کچھ لوگو ں نے انھیں مسیحا کہا۔ سونو نے اپنے ان تجربات پر ایک کتاب لکھی ہے جس کا عنوان ہے’آئی ایم نو مسیحا۔

پرینکا چوپڑہ کا کہنا ہے کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارم نے انڈسٹری میں نہ صرف مختلف نظریہ اور کہانیوں کو موقع دیا ہے بلکہ چند لوگوں کی اجاراداری کو ختم کرنے میں مدد کی ہے۔

پرینکا کہتی ہیں کہ اب ہندی فلم کا وہ فارمولہ تبدیل ہو رہا ہے جس کے تحت فلم میں پانچ گانے، فائٹنگ کے کچھ مناظر اور ہیرو ہیروئن ہوا کرتے تھے۔

پرینکا نے کچھ عرصے قبل ہی فلم ‘وائٹ ٹائیگر کے ساتھ او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر ڈبیو کیا ہے۔ امریکہ میں ذی فائیو کے لانچ کے موقع پر ورچوئل پریس کانفرنس میں بولتے ہوئے پرینکا کا کہنا تھا ان پلیٹ فارمز کی وجہ سے چند لوگوں کی اجارہ داری ختم ہوئی ہے اور نئی کہانیوں، نئے ٹیلنٹ اور نئے خیالات و نظریات اور نئے فلمسازوں کو آگے آنے کا موقع مل رہا ہے اور لوگ ایک مختلف انداز کے سنیما کا تجربہ کر رہے ہیں۔

او ٹی ٹی کی بڑھتی مقبولیت کے بارے میں مختلف لوگوں کی مختلف رائے ہے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کووڈ کے سبب اس میڈیا کا پھیلاؤ عارضی ہے اور سنیما حال میں لوگوں کے فلم دیکھنے کے تجربے کا متبادل نہیں ہو سکتا جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے تفریحی دنیا کا مستقبل اب او ٹی ٹی ٹی پلیٹ فارم ہی ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close