جسم فروشی کے الزام میں اداکارہ ایلسن میک کو 3 سال قید کی سزا
امریکا:ایلسن میک اور اس کیس کے مرکزی ملزم کیتھ رنائر کو پولیس نے 2018 میں گرفتار کیا تھا، ان کے خلاف گزشتہ ماہ مارچ سے عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا تھا
اداکارہ پر الزام تھا کہ انہوں نے متعدد نوجوان اور خوبرو کم عمر لڑکیوں اور خواتین کو پروفیشنل ٹریننگ دینے کی آڑ میں ایک کمپنی کے
پاس بھیجا، جہاں خواتین کو کمپنی کے بانی کیتھ رنائر کی جانب سے جنسی غلام بنایا جاتا تھا۔
کیتھ رنائر نے ’نیگزوم‘ نامی ایک ملٹی لیول مارکیٹنگ ٹریننگ کمپنی بنا رکھی تھی، جس کا مقصد متعدد افراد کو پروفیشنل ٹریننگ فراہم کرنا تھا۔
اس کمپنی کے ساتھ اداکارہ ایلسن میک سمیت کئی نامور اداکار، صحافی اور مارکیٹنگ کے شعبے کے افراد وابستہ تھے۔
داکارہ ایلسن میک بھی اسی کمپنی کے تحت پروفیشنل ٹریننگ کے لیے خواتین کو بھرتی کیا اور انہیں کمپنی کے ہیڈ آفس بھیجا، جہاں پر ان
خواتین کو کمپنی کے بانی کیتھ رنائر کی جانب سے جنسی تسکین کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔
اداکارہ نے ابتدائی طور پر خود پر لگے الزامات کو مسترد کیا تھا، تاہم بعد ازاں اپریل 2019 میں انہوں نے تمام الزامات کا اعتراف کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:مجھے کبھی بھی تجارتی لحاظ سے فائدہ مند اداکارہ نہیں سمجھا گیا
ان کی جانب سے اعتراف جرم کیے جانے کے بعد ان کا کیس نیویارک کی مقامی عدالت میں چلا اور خیال کیا جا رہا تھاکہ ممکنہ طور پر انہیں 20 سال تک قید کی سزا ہوگی، تاہم عدالت نے انہیں تین سال کے لیے جیل بھیج دیا۔
نیویارک کے علاقے بروکلن کی عدالت نے ایلسن میک کو خواتین کو جسم فروشی کے لیے مجبور کرنے کے الزام میں تین سال جیل بھیج دیا۔
عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد اداکارہ ایلسن میک نے آبدیدہ ہوتے ہوئے ان تمام خواتین سے معافی مانگی، جنہیں انہوں نے جسم فروشی کے لیے مجبور کیا۔
اداکارہ نے جنسی غلام بنائی جانے والی خواتین کے اہل خانہ سے بھی معافی مانگی اور وہ جذبات میں آکر آبدیدہ بھی ہوگئیں اور اپنے تمام جرائم کا سرعام اعتراف بھی کیا۔
اداکارہ کی قید کی سزا رواں برس ستمبر میں شروع ہونے کا امکان ہے جب کہ ان کے ساتھی کیتھ رنائر کے خلاف ٹرائل جاری ہے۔