انٹرٹینمنٹ

ڈرامہ خانی کی مصنفہ اسماء نبیل کی دو روز قبل کراچی میں وفات

پروڈیوسر، شاعرہ اور کریٹو کنسلٹنٹ اپنے فرائض سرانجام دینے والی اسماء نبیل میں 2013 میں 34 سال کی عمر میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی

انہوں نے خود کی جنگ اور دوسروں کو ہدایت کرتے ہوئے بہت سی باتوں کا تذکرہ کیا تھا۔
اسماء نبیل کا کہنا تھا کہ 7 سال قبل پہلی مرتبہ جب مجھے پتا چلا کہ کینسر ہے تو لگا زندگی رک سی گئی ہے، ضروری نہیں زندگی میں کوئی بھی صدمہ فوری آئے اور ایک دم اثر کرے، بعض اوقات آہستہ آہستہ بھی کوئی چیز آپ پر اثر انداز ہوتی ہے اور میرے ساتھ یہ ہی ہوا ہے۔

انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ علاج کے دوران ایک وقت ایسا بھی آیا کہ کلمے پڑھ لیے تھے، لگ رہا تھا کہ اب میں مزید نہیں رہوں گی لیکن ہر صدمہ یا تو آپ کو کمزور کردیتا ہے یا بہت زیادہ مضبوط، میں شکرگزار ہوں کہ اس کے بعد میں کافی مضبوط ہوکر دوبارہ کھڑی ہوئی۔

بیماری کے دوران لوگ آپ کو پیار دینے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں لیکن دنیا کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بیچارگی کی نظریں انسان کو کمزور بنادیتی ہیں، وہ انجانے میں اس شخص کی ہمت توڑ رہے ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:یہ صحافی عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ خراب کر رہے ہیں

میں نے اپنے دماغ سے چوتھے اسٹیج کا لفظ مٹادیا، میں نے کہا کہ نہیں بس اب اٹھنا ہے، سانس جب تک چل رہی ہے میں کیسے ہمت ہاروں، بے شک بیماری ایک بہت بڑا صدمہ ہے اور وہ بھی بریسٹ کینسر جیسی بیماری۔

مصنفہ نے کہا کہ میں اتنی پڑھی لکھی تھی پھر بھی جب کینسر کی رپورٹ میرے ہاتھ میں آئی تو میں بالکل ایسے ہوگئی تھی جیسے کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا ہو، ایسی بیماری کے دوران ذہنی اور جذباتی طور پر بریک ڈاؤن آتے ہیں مجھے بھی آئے، مجھے بیٹھے بیٹھے ایسے ٹھنڈے پسینے آنا شروع ہوجاتے ہیں جیسے کوئی دیکھے تو لگے اسے دل کا دورہ پڑ رہا ہے۔
اسماء نبیل کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں صحت سے متعلق کوئی آگاہی فراہم نہیں کی جاتی۔

انہوں نے اپنی جیسی تمام خواتین سے اپیل کی تھی کہ جو بھی میری جیسی خواتین اس مرض سے لڑ رہی ہیں وہ دیگر عورتوں کو آگاہی فراہم کرنے کا ذریعہ بن جائیں اور ان کی مدد کریں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close