حکومت کی جانب سے اپنے ہیروز کو نظرانداز کیے جانے پر برہمی کا اظہار
پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے ٹوکیو اولمپکس میں جیولن تھرو مقابلے کے دوران پانچویں پویشن حاصل کی جب کہ بھارتی ایتھلیٹ نیرج چوپڑا گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب رہے
اسی طرح ایک اور پاکستانی ایتھلیٹ طلحہ طالب ویٹ لفٹنگ مقابلوں میں صرف دو کلوگرام کے فرق سے میڈل کی دوڑ سے باہر ہوگئے ان کا کہنا تھا اگر انہیں دنیا کے باقی اولمپکس کھلاڑیوں جیسی سہولیات ملتیں تو آج پورا پاکستان جشن منارہا ہوتا۔
پاکستان کے ان دونوں ایتھلیٹس کے نام ٹوئٹر پر کئی روز تک ٹرینڈنگ میں رہے اور لوگ حکومت اور متعلقہ اداروں سمیت اسپورٹس ایسوسی ایشن انتظامیہ پر زور دیتے نظر آئے کہ وہ ارشد ندیم اور طلحہ طالب جیسے ایتھلیٹس اور اسپورٹس شخصیات کو سپورٹ کریں اور انہیں اضافی توجہ دیں تاکہ ان کی صلاحیتوں کو مزید نکھارا جاسکے۔
ان لوگوں میں اداکار عدنان صدیقی بھی شامل تھے جنہوں نے سوشل میڈیا پر اولمپیئن سے رکشہ ڈرائیور بننے والے قومی ہیرو محمد عاشق کی افسوناک مثال شیئر کی۔ جنہیں حکومت کی جانب سے نظر انداز کیا گیا اور وہ اپنے ہی ملک کی طرف سے مایوس ہوکر 2018 میں اس دنیا سے چلے گئے۔
یہ بھی پڑ ھیں : روسی ایتھلیٹس کی اولمپکس میں شرکت پر پابندی برقرار
عدنان صدیقی نے اولمپیئن محمد عاشق کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی اور حکومت اور متعلقہ اداروں کی منافقت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا ’’جب یہ میڈل (تمغے) لاتے ہیں تو انہیں ہیرو بنادیا جاتا ہے اور پھر انہیں مصائب اور مشکلات بھری زندگی گزارنے کے لیے چھوڑدیا جاتا ہے۔ یہ چیمپئن ہمارا فخر اور ہماری ذمہ داری ہیں‘
اولیمپیئن سائیکلسٹ و قومی ہیرو محمد عاشق نے 1960 سے 1964 میں اولمپکس میں حصہ لے کر پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔ تاہم حکومتی سرپرستی نہ ہونے کے باعث وہ آخری ایام میں رکشہ چلانے پر مجبور ہوگئے تھے اور پھر انتہائی کسمپرسی کی حالت میں 83 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
اپنی موت سے قبل محمد عاشق نے ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے حکومتی رویے پر مایوسی کاا ظہار کرتے ہوئے کہا تھا میں اپنی جیتی ہوئی ٹرافیوں کو دیکھ کر ان کے خیالات میں کھوجاتا ہوں میں لوگوں اور حکومت کے رویے سے حیران ہوں کہ مجھے یہ لوگ کیسے بھول گئے۔ میں پچھلے کئی سالوں سے لاہور کی سڑکوں پر رکشہ چلاکر اپنے اہل وعیال کے لیے روزی روٹی کماتاہوں۔
محمد عاشق نے رکشے پر اپنی سائیکلنگ کی ایک تصویر بھی لگائی ہوئی تھی اور تصویر کے ساتھ ایک کونے پر لکھا ہوا تھا ’’اے حکمرانوں خیال کرو، قومی ہیرو کو سزا مت دو۔