اردو زبان کے باکمال شاعر جون ایلیا کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے
کراچی: منفرد اسلوب اور دھیمے لہجے کے حامل جون ایلیا نے اردو ادب کو ایک نئی جہت سے روشناس کروایا، 14 دسمبر 1931ء کو بھارت کے شہرامروہہ میں پیدا ہونے والے جون ایلیا کو انگریزی، عربی اور فارسی زبان پر بھی مکمل عبور حاصل تھا
ان کا پہلا شاعری مجموعہ ’شاید‘ کے نام سے 1991ء میں شائع ہوا جس کو اردو ادب کا دیباچہ قرار دیا گیا۔ اردو ادب میں جون ایلیا کی نثر اور اداریے کو باکمال تصور کیا جاتا ہے۔ جون ایلیا کے شعری مجموعوں میں ’یعنی‘، ’گمان‘، ’لیکن‘، ’گویا‘ اور ’امور‘ شامل ہیں۔ ان کی تصانیف کو ادب دانوں میں پذیرائی ملی جب کہ فمود کے نام سے مضامین کی تصنیف بھی قابل ذکر ہے۔ الگ تھلگ نقطہ نظر اور غیر معمولی عملی قابلیت کی بناء پر جون ایلیا ادبی حلقوں میں ایک علیحدہ مقام رکھتے تھے۔ جون ایلیا اپنی نوعیت کے منفرد شاعرتھے۔
یہ بھی پڑ ھیں : اردو کیخلاف تقریر محمود اچکزئی کو مہنگی پڑگئی
ادب سے جڑے شعراء کا ماننا ہے کہ جون اپنی منفرد شاعری میں اکیلا تھا، ان جیسے کی اب دوبارہ توقع نہیں کی جاسکتی، انھوں نے انگاروں پر چل کر شاعری کی جب کہ جون ایلیا ان نمایاں افراد میں شامل ہیں جنھوں نے قیام پاکستان کے بعد جدید غزل کو فروغ دیا۔
شعراء جون ایلیا کو میر اور مصفی کے قبیل کا انسان قرار دیتے ہیں۔ جون ایلیا کی شاعری کو معاشرے اور روایات سے کھلی بغاوت سے عبارت کیا جاتا ہے۔
اسی وجہ سے ان کی شاعری دیگر شعراء سے مختلف دکھائی دیتی ہے۔ انہیں معاشرے سے ہمیشہ یہ شکایت رہی کہ شاعر کو وہ عزت و توقیر نہیں دی جاتی جس کا وہ حقدار ہے۔ زمانے میں الگ شناخت رکھنے والے جون ایلیا 8 نومبر 2002ء کو انتقال کرگئے۔