انٹرٹینمنٹ

ہمارے ساتھ جو برائیاں ہو رہی ہیں اس پر ہم لطیفے بنا کر ہنستے ہیں

پاکستان میں بھی طنز و مزاح کی تاریخ پرانی ہے جس نے ادبی رسالوں اور کتابوں سے گزرتے ہوئے ریڈیو، ٹی وی، سٹیج اور ڈیجیٹل میڈیا تک کا سفر کیا ہے

ماضی میں ان مزاح نگاروں کے موضوع روز مرہ کے معاملات اور سیاست بھی رہے ہیں مگر کیا موجودہ کامیڈی کے موضوعات تبدیل ہوئے ہیں؟

علی گل پیر کا کہنا ہے کہ ’موضوعات تو تبدیل نہیں ہوئے۔ بجلی کا مسئلہ تھا، کرپشن تھی، مہنگائی تھی ان پر کامیڈی ہوتی تھی۔ اس وقت ففٹی ففٹی (پی ٹی وی پر خاکوں کا پروگرام) تھا اب بھی وہ ہی مسائل چل رہے ہیں صرف دو تین مسائل کا اضافہ ہو گیا ہے۔‘

’ہمارے موضوعات کی معاشرے سے مشابہت ہے۔ اگر آپ کے گھر میں گیس نہیں آ رہی اور میں کوئی سیاست دان بن گیا، کوئی کریکٹر بن گیا اور اس پر کوئی مذاق کر دیا تو آپ اس پر ہنسیں گے۔
’میری حال ہی میں شادی ہوئی اور یہ ایک کووڈ شادی تھی اس پر میں نے ایک سٹینڈ اپ خاکہ بنایا جسے لوگ اپنی زندگی سے جوڑ سکتے تھے۔

یہ بھی پڑ ھیں : امریکی خاتون کامیڈین وائٹنی کمنگز سے مشابہہ ’گڑیا ‘ مہنگے دا م فروخت

نطالیہ گل جیلانی کہتی ہیں کہ یہ کامیڈین پر منحصر ہے کہ وہ کس انداز میں بات کرنا چاہ رہے ہیں۔ ’سیاست یا سماج کے بارے میں۔ اگر مجھے سیاست کے بارے میں کم معلوم ہے تو میں اس کے بارے میں مزاح نہیں کروں گی لیکن مجھے کرکٹ کے بارے میں پتا ہے تو میں نے اس پر مزاح کیا ہے۔‘

مرتضیٰ چوہدری کا کہنا ہے کہ چینل پر تنخواہ ہوتی تھی آپ کا ایک فلو تھا، اگر پاکستان میں اگر کوئی دعویٰ کرے تو بڑی بات ہے کہ پیسے بنا رہا ہے۔

’آپ طنز تو کرتے ہی حکومت وقت کے خلاف ہیں یا جو طاقت ہوتی ہے اس کے خلاف لیکن ان طاقتوروں نے آج کل اپنے ڈیجیٹل میڈیا والے رکھے ہوئے ہیں۔ ہم جیسے لوگ اس جگہ نہیں۔ اس سے ظاہر ہے پیسہ نہیں بنے گا جو چینلز کے ذریعے بنتا تھا۔ حکومت نے جو پینل پر لوگ رکھے ہوئے ہیں اس میں آپ نہیں ہوتے، اس میں وہ ہوتے ہیں جو پروپیگنڈہ کر رہے ہوتے ہیں یا ایک سوچ بنا رہے ہوتے ہیں ان میں آپ کی جگہ نہیں ہوتی۔‘

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close