میں انسان ہوں کوئی پلاسٹک کی گڑیا نہیں
پلاسٹک کی گڑیا نہیں کہ لوگوں کے کہنے پر خود کو تبدیل کروں
اداکارہ کرتی سینن نے کہا ہے کہ انہیں شوبز میں آنے کے بعد اپنی جسامت تبدیل کرنے کے مشورہ دیے گئے لیکن وہ پلاسٹک کی گڑیا نہیں کہ لوگوں کے کہنے پر خود کو تبدیل کریں۔
کرتی سینن نے حال ہی میں شوبز آؤٹ لیٹ ’بولی وڈ ببل‘ کو دیے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ کیریئر کے آغاز میں ان کے چہرے کی بناوٹ اور خصوصی طور پر مسکرانے پر اعتراض کیا گیا اور انہیں کئی طرح کے مشورے دیے گئے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ انہیں مشورہ دیا گیا کہ وہ ہونٹوں اور اس کے قریب چہرے کے حصے کی سرجری کروائیں تو وہ پرکشش لگیں گی۔
کرتی سینن کے مطابق انہیں دلیل دی گئی کہ جب وہ ہنستی ہیں تو وہ بری لگتی ہیں اور ان کے چہرے کے خدوخال اچھے نہیں لگتے، اس لیے وہ ہونٹوں اور ناک کی سرجری کروائیں۔
View this post on Instagram
بولی وڈ اداکارہ کے مطابق اگرچہ انہیں کیریئر کے آغاز میں ایسے مشورے دیے گئے لیکن ایسی چیزیں اب بھی موجود ہیں اور سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کی جانب سے خوبصورتی بڑھانے والے فلٹرز متعارف کرانے کے بعد ان میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایپلی کیشنز کے فلٹرز مصنوعی خوبصورتی کو بڑھاوا دے رہے ہیں اور اداکاراؤں پر جسامت تبدیل کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
کرتی سینن نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہیں اپنی کمر اور اس کے ارد گرد کے جسم کے حوالے سے بھی مشورے دیے گئے۔
بولی وڈ اداکارہ کا کہنا تھا کہ لوگوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ وہ ان تمام چیزوں کے ساتھ پیدا ہوئیں اور ان کے ساتھ ہی بڑی ہوئیں۔
View this post on Instagram
کرتی سینن نے کہا کہ وہ انسان ہیں، کوئی پلاسٹک کی گڑیا نہیں کہ لوگوں کی تجاویز اور کہنے پر اپنی جسامت کو تبدیل کریں۔
کرتی سینن نے انٹرویو میں شوبز انڈسٹری میں موجود دیگر رجحانات اور اپنے کیریئر پر بھی کھل کر باتیں کیں۔
کرتی سینن نے 2014 میں ’ہیرو پنتی‘ فلم سے بولی وڈ ڈیبیو کیا تھا، اس سے قبل وہ تیلگو اور تامل فلموں میں کام کر چکی تھیں۔