اسلام آباد: اوگرا نے پاکستان پیٹرولیم لیمیٹڈ کی کے الیکٹرک کو آر ایل این جی کی فراہمی پر اعتراض لگا دیے ہیں۔
کے الیکٹرک کو 900 میگاواٹ کے نئے پاور پلانٹ کے لیے 150 ملین مکعب فٹ آر ایل این جی کی فراہمی کے معاملے پر اوگرا نے پاکستان پیٹرولیم لیمیٹڈ کی کے الیکٹرک کو فراہمی پر اعتراض لگادیے ہیں۔
سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژون کے الیکٹرک کو آر ایل این جی کی فراہمی کے لئے متحرک دکھائی دے رہی ہے۔
اوگرا کا کہنا ہے کہ حکومت نے سوئی نادرن اور سوئی سدرن کو آر ایل این جی فروخت کرنے والی کمپنیوں کا درجہ دیا تھا جبکہ اوگرا نے اعتراض اٹھایا ہے کہ پی پی ایل کے پاس یہ درجہ حاصل نہیں ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن نے کے الیکٹرک کیلئے درآمدی گیس کا ٹیرف مقرر کرنے کا اختیار اوگرا کو دینے کی سفارش کی ہے جبکہ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت 9 فروری کو ہونے والے ای سی سی کے اجلاس میں فیصلہ ہونے کا امکان۔
پیٹرولیم ڈویژن نے کے الیکٹرک کو آر ایل این جی فروخت معائدے کیلئے سرکاری کمپنی پاکستان ایل این جی لیمٹیڈ کو گیس فراہم کرنے والی کمپنی کا درجہ دینے کی بھی سفارش کی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی طرف سے پی ایل ایل کو گیس سپلائی کمپنی کا درجہ دینے کے بعد ہی اوگرا آر ایل این جی کا ٹیرف مقرر کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ حکومت نے 2016 میں سوئی نادرن اور سوئی سدرن کو آر ایل این جی فروخت کرنے والی کمپنیوں کا درجہ دیا تھا جبکہ وزارت خزانہ، وزارت قانون اور منصوبہ بندی کمیشن نے ترمیم کی حمایت کی ہے۔
پاور ڈویژن کی تجویز ہے کہ کےالیکٹرک ساتھ معاہدے میں ایل این جی کے عدم استعمال پر جرمانہ کی شق رکھی جائے ۔
دوسری جانب پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ کےالیکٹرک کا 900 میگاواٹ کا پلانٹ مکمل ہو چکا ہے اور پلانٹ کو چلانے کیلئے آر ایل این جی کی فراہمی کا انتظار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ای سی سی کی منظوری کی صورت میں کےالیکٹرک اور پی ایل ایل کے درمیان معاہدے پر عملدرآمد شروع کیا جائے گا۔