لوکل آرڈیننس کے تحت الیکشن کمیشن کے اختیارات معطل
اسلام آباد: ہائی کورٹ میں لوکل گورنمنٹ صدارتی آرڈیننس 2021 کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی
درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹرعمراعجاز گیلانی عدالت پیش ہوئے ، بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے بتایا کہ آرڈیننس عارضی قانون ہوتا ہے، قانون سینیٹ آف پاکستان میں ضرورپیش ہوناچاہیے، آئین کے آرٹیکل89میں آرڈیننس سازی کا دائرہ کار اتنا وسیع نہیں۔
عدالت نے کہا آرڈیننس اگر ختم ہوجائے تو کہانی ختم ہوگی، کیا اس اسٹیج پرآرڈیننس کو معطل کیاجائے ؟ جس پر وکیل قاضی عادل نے بتایا آرڈیننس معطل کرنے کی ضرورت نہیں مگرایکسرسائزکوروکاجائے۔
عدالت نے استفسار کیا آرڈیننس اگر معطل نہیں کرتے تو سسٹم کیسے معطل کریں؟ وکیل قاضی عادل نے جواب دیا کہ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس ہی معطل کیا جائے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ایسے کیسے آرڈیننس کو معطل کیا جائے کوئی قانون تو بتائیں۔
یہ بھی پڑ ھیں : اسلام آباد کے سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی طرف سے ہڑتال ختم
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ 2015 ایکٹ کے تحت جب الیکشن ہوا تب اسلام آباد کی آبادی ساڑھے آٹھ لاکھ ابادی تھی۔ اس وقت اسلام آباد کی آبادی دو ملین ہے جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو پارٹی بنایا گیا وہاں سے کون آیا ہے؟ یہ کیسا الیکشن کمیشن ہے کہ آبادی کا تعین کیا ووٹرز کا نہیں۔ جب آبادی بڑھ جاتی ہے تو حلقہ بندیاں ہوجاتی ہیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ وزارت داخلہ دس دن میں ڈیٹا دے نہیں تو ہم 2015 ایکٹ کے تحت الیکشن کرائیں گے جس پر عدالت نے کہا کہ اسکا مطلب ہے کہ آپ الیکشن کمیشن سے ڈر گئے؟ وفاقی حکومت نے کس صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرائے؟ اس وقت ملک میں جنگ جاری ہے اور کوئی بھی ادارہ کام نہیں کررہا تب آرڈیننس جاری ہوتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آرڈیننس کے تحت الیکشن کمیشن کے اختیارات معطل کرددیئے اور الیکشن کمیشن کو کام سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کوآرڈیننس پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت تین مارچ تک ملتوی کر دی۔