بجلی کے نرخ مزید 2 روپے 80پیسے فی یونٹ بڑھائے جائیں گے
اسلام آباد: کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دے دی۔ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس گذشتہ روز ( جمعرات کو) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے زیرصدارت ہوا
اجلاس میں نظرثانی شدہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان ( جولائی 2021 – جون 2023 ) کی منطوری دی گئی اس پلان کے تحت رواں سال جولائی تک دو مراحل میں بجلی کے فی یونٹ نرخ 2 روپے 80 پیسے بڑھائے جائیں گے۔
اس اقدام سے حکومت کو صارفین سے 292 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے جس سے گردشی قرض کو کم کرنے میں مدد ملنے کی امید ظاہر کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ بجلی کے نرخوں میں بے انتہا اضافے کے باوجود حکومت گردشی قرض ( سرکلر ڈیٹ ) پر قابو پانے میں ناکام ہے۔
یہ بھی پڑ ھیں : پیپلز پارٹی اور اے این پی اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرکے رجوع کریں
موجودہ حکومت کے40 ماہ میں سرکلر ڈیٹ ایک ہزار328 ارب روپے بڑھا۔ کابینہ کی توانائی کمیٹی نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ آئی ایم ایف کے ساتھ مفاہمت کی بنیاد پر کیا ہے جس کے تحت فروری 2022 سے جون 2023 تک صارفین سے اضافی 292 ارب روپے وصول کرکے گردشی قرض کو نیچے لایا جائے گا۔
نظرثانی شدہ پلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ صارفین پر زیادہ بوجھ ڈالا گیا ہے کہ جب کہ ایفی شیئنسی امپروومنٹ ٹارگٹس میں چھوٹ دے دی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ وزارت کی بیڈ گورننس اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نااہلی اور ناقص کارکردگی کی سزا بجلی کے صارفین کو دیے جانے کی پالیسی جاری رہے گی۔
پہلے مرحلے میں فی یونٹ بجلی کی قیمت میں 63 پیسے کے اضافے کا اطلاق اسی ماہ ہونے کی توقع ہے جس سے حکومت کو 85 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ 2 روپے 17پیسے کا اضافہ جولائی سے کیا جائے گا جس سے صارفین پر 207 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔
جون2022 تک بجلی کا بنیادی ٹیرف18 روپے9 پیسے فی یونٹ کرنے کا منصوبہ ہے۔