Featuredاسلام آباد

اگر ڈیم بنائے ہوتے تو بجلی مہنگی نہ ہوتی : وزیراعظم

اسلام آباد :  چین 5 ہزار بڑے ڈیم بنا چکا ہے۔ ہمارے ملک کو اس کوتاہی کی وجہ سے بہت نقصان ہوا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ 10 سال میں نئے ڈیموں کی تعمیر سے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش دوگنا ہو جائے گی۔ ہمیں پانی ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ صوبوں میں پانی کی تقسیم کے حوالے سے اب بھی مسائل ہیں۔ جس تیزی سے ہماری آبادی بڑھ رہی ہے، ہمیں اور زیادہ زمین زیر کاشت لانا ہوگی۔ جب پانی ذخیرہ نہیں ہوگا زمین کیسے کاشت ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 1960 کی دہائی میں دو بڑے ڈیموں کی تعمیر کے بعد ملک میں کوئی ڈیم نہیں بنایا گیا۔ چین 5 ہزار بڑے ڈیم بنا چکا ہے۔ ہمارے ملک کو اس کوتاہی کی وجہ سے بہت نقصان ہوا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اسی طرح جب تیل مہنگا ہوتا ہے تو ٹرانسپورٹ اور دوسری چیزیں بھی مہنگی ہوجاتی ہیں۔ اگر ڈیم بنائے ہوتے تو بجلی مہنگی نہ ہوتی۔ تیل مہنگا ہونے سے بجلی بھی مہنگی ہو جاتی ہے، کیونکہ آدھی بجلی تیل سے پیدا کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب درآمدی ایندھن سے بجلی پیدا کی جائے گی تو اس کی قیمت زیادہ ہی ہوگی، کیونکہ دنیا میں قیمت بڑھنے سے پاکستان میں بھی بجلی کی قیمت بڑھ جاتی ہے اور عوام پر بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ پاکستان میں پن بجلی کی بہت پیداواری صلاحیت ہے۔ جب بجلی مہنگی ہوتی ہے تو سب چیزیں مہنگی ہو جاتی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے طویل المدتی منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے۔ چین کی تیزی سے ترقی کے راز طویل المدتی منصوبہ بندی میں ہے۔ وہ الیکشن کا نہیں سوچتے۔ مجھے فخر ہے کہ موجودہ حکومت نے آئندہ الیکشن کا سوچنے کی بجائے آئندہ کی منصوبہ بندی کی ہے۔ اسی وجہ سے آج ہم ڈیموں کا عشرہ منا رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 10 سال میں نئے ڈیموں کی تعمیر سے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش دوگنا ہو جائے گی۔ مونس الہٰی نے کالا باغ ڈیم کی بات کی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں پانی ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے اور کالا باغ ڈیم بہترین مقام پر ہے اور وہ میرے حلقے میں بھی ہے لیکن ہمیں صرف ایک مسئلہ ہے کہ ہمیں سندھ کے بھائیوں کو قائل کرنا پڑے گا۔ اگر ہم انہیں قائل نہیں کریں گے تو پاکستان مخالف قوتیں انہیں استعمال کریں گی کہ ان کا پانی چوری ہو رہا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں انہیں سائنسی بنیاد پر بتانا ہو گا کہ کالا باغ ڈیم بننے سے انہیں نقصان نہیں بلکہ فائدہ ہوگا، لیکن اس سے پہلے اگر ہم ڈیم شروع کریں گے تو انتشار پھیلانے والے سندھ کے عوام کو استعمال کریں گے۔ ہم ایک وفاق ہیں اور ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ تمام صوبوں اور پوری قوم کو ساتھ لے کر چلیں۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close