لاہور : یہ جھوٹا کیس ہے، میرے پاس حرام کا پیسہ ہوتا تو میں پاکستان میں نہ آتا۔
ایف آئی اے سینٹرل کورٹ میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے جعلی اکاؤنٹ منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ اسپیشل جج سینٹرل اعجاز حسن اعوان نے سماعت کی۔
عدالت نے کیس میں فرد جرم 28 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ جعلی جھوٹا کیس ہے، عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے، میرے پاس حرام کا پیسہ ہوتا تو میں پاکستان میں نہ آتا۔
شہباز شریف نے ایف آئی کورٹ میں عدالت کے روبرو لندن کی ججمنٹ پیش کر دی۔ انہوں نے کہا کہ سات ماہ کوٹ لکھپت جیل میں قید رہا۔ میں نے اپنے دستخط شدہ جوابات ایف آئی اے کو دئیے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بات یہ ہے کہ میں دوسری بار جب گرفتار کیا گیا، میں سات ماہ وہاں رہا، ایف آئی اے والے دو بار میرے پاس آئے۔ یہ جو چالان آپ کے سامنے پیش کیا گیا ہے، یہ تمام کاغذات ایف آئی اے نے لندن نیشنل کرائم ایجنسی کو فراہم کیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تینوں اداروں نے میرے خلاف ثبوت دئیے۔ نیب کے ڈی جی لاہور ان سے جا کر ملے اور حکومت نے خط بھی لکھا۔ میں لندن میں بھائی کے پاس علاج کی غرض سے موجود تھا، وہاں میرے خلاف کیس دائر کیا۔ میں لندن میں تھا اور پاکستان آنا چاہتا تھا مھجے واپس بھیجوا دیا گیا۔
لیگی رہنماء نے کہا کہ میرے پاس حرام کا پیسہ ہوتا تو میں پاکستان میں نہ آتا۔ مھجے پتہ تھا کہ مشرف نے گرفتار کر لینا ہے۔ پاکستان، دبئی یا دیگر ملکوں میں انکوائری کرنی ہے تو بے شک کر لے انہیں اللہ کے فضل سے کچھ نہیں ملے گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ڈیلی میل میں میرے خلاف شہزاد اکبر نے آرٹیکل لکھوایا۔ برطانیہ میں اسے قرار دیا گیا کہ یہ آرٹیکل غلط ہے۔ دو سال بعد این سی اے نے عدالت میں بتایا کہ یہ انکوائری بند کر رہے ہیں۔ یہی کیس نیب میں چل رہا ہے۔ میرے خلاف ابھی تک کوئی بھی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی۔
انہوں نے کہا کہ میں دنیا کا خطاء کار انسان ہوں سو نہیں ایک ہزار ارب روپے عوام کے بچائے۔ اورنج ٹرین میں 80 ارب روپے بچائے۔ صاف پانی کے نوٹس میں مجھے بلویا اور آشیانہ میں گرفتار کر لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بشیر میمن ایف آئی اے کے سابق ڈی جی ہیں، انہوں نے کہا کہ مھجے عمران خان نے شہباز شریف کے خلاف کیس بنانے کے لیے کہا۔
لیگی صدر نے کہا کہ ملتان میٹرو کی فرانزک کروائی گئی۔ شہباز گل کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ ترک کمپنی سے رقم لی۔ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ سلمان شہباز نے رقم کھائی ہو تو میں معافی مانگ کر گھر چلا جاؤں گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جج صاحب میں آخر میں یہ کہوں گا کہ میرے خلاف این سی اے نے ثابت کر دیا کہ میں نے کرپشن نہیں کی۔ یہ جعلی جھوٹا کیس ہے، عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بھی شروع ہو رہا ہے۔ اس لیے تاریخ اس کے مطابق رکھ لی جائے۔
عدالت نے کیس میں فرد جرم 28 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔