ہمارے ملک میں کرسی نہ چھوڑنے کی عادت ہے : سابق وزیراعظم
اسلام آباد : اس حکومت کے کرپشن کے کیسز کی انتہاء نہیں اور ایک دن ضرور اس کا حساب دینا پڑے گا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ صدر ایک آئینی عہدہ ہے اور وہ کوئی بھی آرڈیننس آتا ہے اور دستخط کر دیے جاتے ہیں۔ معلوم نہیں پیکا آرڈیننس کی کیا ضرورت تھی۔ آرڈیننس کے تحت میڈیا اور عوام کی آواز دبائی جا رہی ہے، محسن بیگ کا معاملہ سب کے سامنے ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بے بنیاد مقدمات بنائے جارہے ہیں، تیسرا سال عدالتوں میں چل رہا ہے، پراسیکیوٹر کو نہیں پتہ کہ کیس کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چئیرمین نیب بتا دیں کہ آپ نے اس ملک میں کتنے سیاست دانوں کو کرپشن پر پکڑا ہے اور اس کی وضاحت کریں۔ ان عدالتوں میں کیمرے لگائیں اور عوام کو دکھائیں۔ وزیر، وزیراعظم اور چیئرمین نیب الزامات لگانے سے تھکتے نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے کرپشن کے کیسز کی انتہاء نہیں اور ایک دن ضرور اس کا حساب دینا پڑے گا۔ اس ملک کے غیر قانونی اور غیر آئینی وزیر احتساب کو اپنے اثاثوں کا جواب دینا ہو گا۔ ملک میں مہنگائی میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
لیگی رہنماء کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پر مشاورت ہو رہی ہے، ہمارے ملک میں کرسی نہ چھوڑنے کی عادت ہے۔ وزیراعظم ٹھیک کہتے ہیں گھبرائیں نہیں۔ اب وزیراعظم کے گھبرانے کا وقت آگیا ہے۔