یوکرین پر روس کی پیش قدمی جاری، عالمی طاقتیں سر جوڑنے پر مجبور ہوچکی ہیں
روس کے حملے کے بعد دنیا میں ہلچل مچ گئی ہے ، امریکہ، برطانیہ اور یورپی ممالک نے روس پر مزید مالیاتی پابندیاں لگادیں، اب تک جنگ میں 137 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
روس کے یوکرین پر حملے کے دوسرے دن روس کی پیش قدمی جاری ہے، آج بھی کئی مقامات پر دھماکوں کی آوازیں سنائی دی گئیں ہیں، جس میں یوکرین کے مطابق اب تک 10 فوجی افسروں سمیت 137 افراد ہلاک اور 316 افراد زخمی ہوئے۔
روس نے ملک کی بڑی بندرگاہ ماریوپل پر قبضہ کرلیا ہے، جس کے بعد روس کے لیے کریمیا تک براہ راست زمینی راستہ صاف ہوجائے گا۔ یوکرین نے چرنوبل پاور پلانٹ کا کنٹرول بھی کھو دیا۔ اس جنگ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے بدترین بحرانوں میں سے ایک قرار دیا جارہا ہے۔
امریکہ نے روس پر تازہ پابندیاں لگائی ہیں، جس میں روس کی ڈالر، یورو، پاؤنڈ اور ین میں کاروبار کرنے کی صلاحیت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ روس کے بڑے بینکوں کے دو سو پچاس ملین ڈالر کے اثاثے منجمد کردیئے گئے ہیں۔
صدر جو بائیڈن نے اعتراف کیا کہ پابندیاں پیوٹن کو روکنے کے لیے کافی نہیں ہو سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ پیوٹن جارح ہے، اس نے جنگ کا انتخاب کیا اور اب وہ اور اس کا ملک نتائج برداشت کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم روس کے بینکوں پر پابندی لگا رہے ہیں، جو ایک کھرب کے اثاثے رکھتے ہیں۔ ہم روس کے سب سے بڑے بینک پر بھی پابندی لگائیں گے، جو روس کا کُل بینکنگ اثاثوں کا ایک تہائی حصہ ہے، جبکہ روس کے چار اہم بینکوں پر بھی پابندی لگا دی جائے گی۔ جس کا مطلب ہے روس کے امریکہ میں موجود تمام اثاثے منجمد ہو جائیں گے۔
روس کی حمایت کرنے پر امریکا نے بیلاروس پر بھی پابندیاں عائد کردیں۔
یورپی یونین بلاک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شرکاء نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے اور روس کی ٹیکنالوجی تک رسائی کو روکنے جیسے اقدامات کرنے پر متفق ہوئے۔
یورپ نے فیصلہ کیا ہے کہ روس کے مغرب میں موجود اثاثے منجمند کردیئے جائیں گے، جبکہ یورپی مالیاتی منڈیوں تک روسی بینکوں کی رسائی کو روک دیا گیا۔
یورپی یونین کمیشن کے سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین نے ٹوئٹر پر کہا کہ اس پیکج میں مالی پابندیاں شامل ہیں، جس میں روسی بینکنگ مارکیٹ کے 70 فیصد اور اہم سرکاری کمپنیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں دفاع بھی شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پابندیاں، مالیاتی منڈیوں تک روس کی رسائی کو محدود کرتی ہیں اور روس کے قرض لینے کے اخراجات میں اضافہ کریں گی اور وہاں افراط زر میں اضافہ ہو گا۔
وان ڈیر لیین نے یہ بھی کہا کہ روس کو برآمدات پر پابندیاں اس کے تیل کے شعبے کو نقصان پہنچائیں گی، تیل کی ریفائنریوں کے لیے یورپی یونین سے درکار مواد تک رسائی روک دی جائے گی۔ اس سے روس کی تیل صاف کرنے کی آمدنی میں کمی آئے گی۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے تمام بڑے روسی بینکوں کے اثاثے منجمد کر دیئے۔
یوکرین پر حملے کے خلاف روس کے دارالحکومت ماسکو میں مظاہرہ کیا گیا، جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت اور ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے جنگ کے خلاف نعرے لگائے۔ روسی حکام نے سولہ سو سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ دشمن نے مجھے نمبر ایک ہدف کے طور پر نشان زد کیا ہے۔ میرا خاندان کا نمبر دو ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ریاست کے سربراہ کو قتل کر کے یوکرین کو سیاسی طور پر تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ میں دارالحکومت میں رہوں گا۔ میرا خاندان بھی یوکرین میں ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رہنماؤں نے یوکرین کے بارے میں "سنجیدہ اور واضح خیالات کا تبادلہ” کیا اور پیوٹن نے خصوصی فوجی آپریشن کرنے کے فیصلے کے پیچھے وجوہات اور حالات کی مکمل وضاحت کی۔
ایلیسی پیلس نے کہا کہ میکرون نے پوتن کو فون کرکے یوکرین میں ماسکو کی جارحیت کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
یوکرین کے پڑوسی ملک پناہ گزینوں کی آمد کی تیاری کر رہے ہیں، جیسے ہی روسی حملے شروع ہوئے تو شہریوں نے شہر سے نکلنا شروع کردیا، جس کے باعث سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگیا، جس نے خوف کے مارے عوام کو پیدل چل کر پولینڈ اور ہنگری تک جانے پر مجبور کیا۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کی ایجنسی کے سربراہ نے خبردار کیا کہ انسانی بنیادوں پر اس کا اثر "تباہ کن” ہو گا۔ ہمارا اندازہ ہے کہ ایک لاکھ سے زیادہ لوگ پہلے ہی یوکرین میں اپنے گھروں سے نکل چکے ہوں گے، جو ملک کے دیگر حصوں میں حفاظت کی تلاش میں ہیں۔
یوکرین کے یورپی پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ وہ 44 ملین آبادی والے ملک سے فرار ہونے والے پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں جو کہ یورپ میں سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں سے ایک ہے۔
پولینڈ کا کہنا ہے کہ وہ زخمی یوکرینیوں کی آمد کے لیے اسپتالوں کی تیاری کر رہا ہے اور اپنی سرحد پر پناہ گزینوں کے لیے استقبالیہ مقامات قائم کر رہا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پولینڈ ہمارے پڑوسیوں کے لیے ایک محفوظ ملک ہو گا۔
جمعرات کو ہنگری اور پولینڈ کی سرحدوں پر پناہ گزینوں کی ایک مستقل لہر دیکھی گئی ہے، جب کئی خاندان اپنے سوٹ کیس کے ساتھ پیدل گزر رہے ہیں، لیکن تعداد نسبتاً کم ہے، کیونکہ بہت سے لوگوں کو یوکرین کے بڑے شہروں کو چھوڑنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
یوکرین پر روس کے حملے کے بعد امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے مزید 7,000 امریکی فوجیوں کو یورپ میں تعینات کرنے کا اعلان کردیا ہے، اس اقدام کا مقصد مشرقی یورپ میں نیٹو ممالک کو تقویت دینا تھا۔
صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں کہا کہ وہ یورپ میں پہلے سے موجود اضافی زمینی اور فضائی افواج کو ایسٹونیا، لٹویا، لتھوانیا، پولینڈ اور رومانیہ بھیجنے کا حکم دے چکے ہیں، اور امریکی فوج کی اضافی صلاحیتیں جرمنی بھیجی جائیں گی۔
صدر نے کہا کہ امریکہ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کا مکمل امریکی طاقت کے ساتھ دفاع کرے گا، اچھی خبر یہ ہے کہ نیٹو پہلے سے کہیں زیادہ متحد اور پرعزم ہے۔
امریکی اہلکار نے بتایا کہ اب تک، روسی فوج نے یوکرین میں فوجی اور فضائی دفاعی اہداف کو نشانہ بنایا ہے، جن میں بیرک، گولہ بارود کے گودام اور تقریباً 10 ہوائی اڈے شامل ہیں۔