بدلتی صورتحال کے اثرات پاکستان پر بھی اثرانداز ہو رہے ہیں
اسلام آباد: ماضی میں غلط خارجہ پالیسی بنائی گئی، وہ پالیسی ہو جو قوم کے مفاد میں ہو۔
وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب میں کہنا تھا کہ ملکی خارجہ پالیسی اپنے ملک کے مفادات کے لیے ہونی چاہیے، خارجہ پالیسی کسی کو فائدہ پہنچانے کے لیے نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں غلط خارجہ پالیسی بنائی گئی، جب سے سیاست شروع کی تو خواہش تھی پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی ہو۔
انہوں نے کہا کہ آزاد قوم کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ پالیسی ہو جو قوم کے مفاد میں ہو۔
انہوں نے ماضی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کوئی لینا دینا نہیں تھا، ہمیں امریکا کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہیے تھا۔
وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ بدقسمتی سے وہ فارن پالیسی پاکستانیوں کے فائدے کے لیے نہیں تھی، 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں گئیں۔
انہوں نے کہا کہ شرمناک بات یہ تھی کہ ایک ملک کسی ملک کیلئے جنگ کر رہا ہے اور اسی پر بمباری ہو رہی ہے۔
بین الاقوامی سیاست پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے، بدلتی صورتحال کے اثرات پاکستان پر بھی اثرانداز ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فوجی آمر چاہتے ہیں کہ دنیا ان کو مانے اور تسلیم کرے۔
انہوں نے ماضی کی افغانستان میں امریکی جنگ کے دور کی مثال دیتے ہوئے سابقہ حکومتوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ مشرف کے دور میں 10 ڈرون حملے ہوئے جبکہ آصف زرداری اور نواز شریف کے دور حکومت میں 400 ڈرون حملے ہوئے۔
آزادی صحافت پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کہا جارہا ہے کہ آزادی صحافت پر پابندی لگائی جارہی ہے، آزادی صحافت پر پابندی کی بے بنیاد باتیں پھیلائی جارہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اچھی صحافت معاشرے کا اثاثہ ہیں، تنقید ہمیں آگاہ کرتی ہے۔