واشنگٹن : روسی تیل اب امریکی بندرگاہوں پر قبول نہیں کیا جائے گا
امریکہ نے روس سے درآمد کی جانے والی گیس، تیل اور توانائی پر پابندی لگادی ہے۔ پیوٹن ایک شہر تو لے سکتے ہیں، لیکن ملک کو کبھی نہیں سنبھال سکیں گے۔
امریکی صدر نے کہا کہ یوکرین جنگ ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کی کبھی فتح نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ روسی تیل اب امریکی بندرگاہوں پر قبول نہیں کیا جائے گا، امریکی عوام پیوٹن کی جنگی مشین کے خلاف ایک اور زبردست دھچکا لگائیں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ میں روسی تیل، گیس اور کوئلے کی درآمد پر پابندیاں عائد کرنے سے ملک میں اس کی قیمت چکانی پڑے گی، لیکن تمام اراکین اسمبلی نے اس سمت میں قدم اٹھانے کے لیے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آزادی کا دفاع کرنا مہنگا پڑ سکتا ہے، ہمیں امریکہ میں بھی اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ ریپبلکن اور ڈیموکریٹس یکساں اس بات کو سمجھتے ہیں، دونوں اس پر واضح ہیں کہ ہمیں یہ کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو توانائی سے خود مختار بننے کی ضرورت ہے، اس کا یہ مطلب بھی ہوگا کہ "پیوٹن جیسے ظالم” ایندھن کو بطور ہتھیار استعمال نہیں کر سکیں گے۔
امریکی صدر نے کہا کہ یہ بحران ایک واضح یاد دہانی ہے کہ اپنی معیشت کی حفاظت کے لیے، ہمیں توانائی میں خود مختار بننے کی ضرورت ہے۔ اس سے ہمیں مستقبل کی طرف اپنی منتقلی کو تیز کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی ضوابط کو ڈھیل دینے سے قیمتیں کم نہیں ہوں گی، لیکن ہماری معیشت کو صاف ستھری توانائی سے چلنے والی الیکٹرک گاڑیوں پر چلانے کے لیے تبدیل کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ کسی کو گیس کی قیمتوں کی فکر نہیں کرنی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس پابندی کو سمجھتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں کہ ہمارے بہت سے یورپی اتحادی اور شراکت دار ہمارے ساتھ شامل ہونے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ ہم تاریخ میں اقتصادی پابندیوں کے سب سے اہم پیکیج کو نافذ کر رہے ہیں، اور اس سے روس کی معیشت کو خاصا نقصان پہنچ رہا ہے۔