آج وزیراعظم اور وزراء کھلم کھلا دھمکیاں دے رہے ہیں : سابق وزیراعظم
اسلام آباد : تحریک عدم اعتماد آئینی عمل ہے، جو بھی مداخلت کرے گا اسے جواب دینا ہوگا۔
سابق وزیراعظم اور شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز اسپیکر قومی اسمبلی کے ماتحت ہیں۔ کوئی پولیس اور کوئی شخص ان کی مرضی کے بغیر نہیں آسکتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک اور سیاہ باب ہے کہ پولیس کی بھاری نفری اس طرح داخل ہوئے، جیسے دہشت گردوں کے ٹھکانے پر حملہ آور ہوئے ہوں۔ یہ اے 401 میں دروازے توڑ کر مولانا صلاح الدین کے گھر داخل ہوئے۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ، سعد رفیق اور مولانا جمال الدین کو زدو کوب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پانچ ارکان کو ایک کمرے میں بند کردیا، صلاح الدین ایوبی اور مولانا جمال الدین کو اغواء کیا گیا۔ مختلف سڑکوں پر پھیرنے کے بعد سیکرٹریٹ کے بجائے تھانہ آبپارہ لے گئے۔ کیا حکومت اتنی خوفزدہ ہے کہ آج وہ ہر ہتھکنڈہ استعمال کرنے کو تیار ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا کوئی جمہوری، پارلیمانی یا اخلاقی قدر نہیں رہی؟ افسوس اسپیکر ابھی تک خاموش ہے۔ ہمارا سپیکر ایسا ہے، جسے اپنی عزت کی پرواہ ہے نہ ارکان کی عزت کی اور پارلیمان کی پروا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہاں 24 گھنٹے پولیس موجود ہے، بغیر اجازت سے کوئی داخل نہیں ہوسکتا۔ اسپیکر بتائیں کیا ان کی اجازت سے یہ پولیس اہلکار اندر گئے؟ آج تو احتیاط کرنی چاہیئے تھی جب تحریک عدم اعتماد جمع ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج وزیراعظم اور وزراء کھلم کھلا دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ایسے ماحول میں اسپیکر کو غیر جانبداریت کا اظہار کرنے کی ضرورت ہے۔ اسپیکر غیر جانبدار ہوتا ہے اور اسمبلی اور ارکان کے تحفظ کا ذمہ دار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کو صرف ایک جواب دینا ہوگا کہ کیا صلاح الدین کے گھر پر حملہ اسپیکر کی مرضی کے مطابق ہوا یا اجازت کے بغیر۔ حکومت عدم اعتماد کا مقابلہ پارلیمان کے اندر کرے، اگر باہر کرنا ہے تو پھر اس کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔
لیگی رہنماء نے کہا کہ عدم اعتماد جمع ہوچکی، ہمت ہے تو اجلاس بلاؤ اور آئین کے طریقے سے ووٹنگ کراؤ۔ بھڑکیں مارنے والے سن لیں، ہم عدم اعتماد لا چکے، ہم چھٹی کے روز بھی تیار ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومتی ملازمین سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ آپ ریاست کے اہلکار ہیں، وزیراعظم یا وزراء کے ذاتی ملازم مت بنیں۔ آپ قانون کے مطابق کام کریں، آئی جی اسلام آباد، سیکریٹری داخلہ کو بتانا چاہتا ہوں کوئی غیر قانونی قدم ہوا تو جواب دہ آپ ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد آئینی عمل ہے، جو بھی مداخلت کرے گا اسے جواب دینا ہوگا۔ آپ اسپیکر ہوں، چیئرمین ہوں، سیکریٹری داخلہ ہوں، یا اے سی ڈی سی ہوں آپ جو جواب دینا ہوگا۔ پارلیمنٹ پر حملہ آور ہونے سے بڑا کوئی جرم نہیں ہے، اس لیے آئین پڑھ لیں، قانون دیکھ لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پارلیمان سے باہر ایسا کیا گیا تو عوام پھر یہاں بھی مقابلہ کے لئے تیار ہیں۔ کل کا حملہ آئین، عدم اعتماد کی تحریک پر حملہ ہے، اسپیکر پر بھی استثنیٰ نہیں ہوگا۔ 2014 میں حملہ کرنے والے اور کل حملہ کرنے ایک ہی ہیں۔ یہ جمہوریت پر حملہ ہے، یہ پارلیمان پر حملہ ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ عدم اعتماد سے بھاگا جائے، حالات خراب کئے جائیں۔ ہم اس حکومت کو بھاگنے نہیں دیں گے، ووٹ کا حق تمام ارکان کا حق ہے۔ ارکان کو ووٹ سے روکنا آئین کی خلاف ورزی، جو بھی ایسا کرے گا اس پر آرٹیکل 6 لگے گا۔