کراچی : پی ٹی آئی کی نالائق حکومت نے ملک بھر میں جو صورتحال بنا دی ہے، وہ کسی بھی طرح مناسب نہیں۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی لڑائی کی وجہ سے سندھ کا نقصان ہوتا ہے۔ ابھی تک ایم کیو ایم نے کوئی وزارتیں مانگیں نہ ہم نے کوئی وزارت دینے کی پیشکش کی۔ مستقبل قریب میں تعاون بڑھنے کے ساتھ معاملات بہتر ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاق جس طرح صوبہ سندھ کے ساتھ زیادتی کررہا ہے اگر اس پر ایم کیو ایم بھی آواز اٹھاتی ہے، تو سندھ کا فائدہ ہوگا۔ ایم کیو ایم کی سندھ کے لیے آواز اٹھانے سے مسائل کو اجاگر کرنے اور حل کرنے میں مدد ملے گی۔ ایم کیو ایم نے بلدیاتی قانون کے حوالے سے بات کی اسے تسلیم کیا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی کہا تھا کہ اور میں بھی برملا کہتا ہوں کہ ایم کیو ایم کے عسکری ونگ سے کوئی بات نہیں ہوسکتی۔ ایم کیو ایم کے سیاسی ونگ اور جمہوری و سیاسی لوگوں کے ساتھ ہمیشہ ہم نے بات کی، آئندہ بھی کریں گے۔ ایم کیو ایم کراچی کی سیاست میں ایک کردار ہے، جسے تسلیم کرتے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی کی نالائق حکومت نے ملک بھر میں جو صورتحال بنا دی ہے، وہ کسی بھی طرح مناسب نہیں۔ جب ملک میں کنفیوژن ہو اس وقت ایسے اقدامات صریحاً مناسب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ وزراء کی جانب سے جو زبان استعمال ہو رہی ہے، وہ بلا شبہ ایک آئینی عمل کے راستے میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ دس لاکھ کے مجمع سے کوئی اندر نہیں جاسکے گا۔ وہ دھمکیاں دے رہے ہیں کہتے ہیں کہ ان میں سے گزر کر کوئی گھر نہیں جاسکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے کہ ان کے پاس 172 اراکین نہیں ہیں، اگر ہوتے تو وہ یہ باتیں نہ کرتے۔ انتخابی عمل سے غیر آئینی مداخلت ختم ہونی چاہئیے۔ جنگل بیابان پہاڑوں سے نتائج آ گئے، لیکن کراچی سے نہیں آئے۔
وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ ن لیگ کی مشاورت کے بغیر پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا فیصلہ نہیں ہو سکتا۔ جتنے اتحادی ہیں اگر وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے بھی ہو جائیں تب بھی یہ جائے گا۔