امت مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں : وزیر خارجہ
اسلام آباد : او آئی سی مسلمان ممالک کی ایک آواز ہے۔ او آئی سی دنیا بھر میں دو بلین مسلمانوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے او آئی سی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ تمام وزرائے خارجہ کو اجلاس میں خوش آمدید کہتا ہوں، او آئی سی مسلمان ممالک کی ایک آواز ہے۔ او آئی سی دنیا بھر میں دو بلین مسلمانوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کے درمیان مضبوط تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں۔ او آئی سی مسلم ممالک میں اتحاد اور یکجہتی کیلئے کام کر رہی ہے۔ افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے ٹرسٹ قائم کیا گیا۔ افغانستان کے معاملے پر او آئی سی کا خصوصی اجلاس کرایا۔ افغان بحران سے نمٹنے کیلئے او آئی سی مشن بھی قائم کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اسلامو فوبیا کے خلاف قرارداد کی منظوری کیلئے کردار ادا کیا۔ عالمی سطح پر مہنگائی بڑھنے سے تمام ممالک پر اثرا پڑا۔ پاکستان او آئی سی کے کردار کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔ مغرب اور مشرق کے درمیان کشیدگی سے عالمی امن کو خطرہ ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مسلم ممالک کو مشرق وسطیٰ میں تنازعات کا سامنا ہے۔ او آئی سی سے اسلامو فوبیا کے خاتمے کیلئے حکمت عملی وضع کی جاسکے گی۔ فلسطین کے عوام کو ان کا حق نہیں دیا جارہا۔ یمن سے لے کر شام تک مسلم ممالک کو تنازعات کا سامنا ہے۔ تنازعات کے باعث ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک میں بیرونی مداخلت جاری ہے۔ مسلم ممالک مہاجرین کی سب سے زیادہ میزبانی کررہے ہیں۔ دنیا میں دو تہائی مہاجرین کا تعلق 5 مسلم ممالک سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سال 2022 کو انویسمنٹ فار یوتھ کے نام کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری حق خودارادیت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی جاری ہے۔ بھارت میں ہندوتوا سوچ کے باعث مسلمان بھی مشکلات کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس نظریے سے متاثر بھارتی حکومت کشمیریوں پر ظلم کر رہی ہے۔ فلسطین کی طرح کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش ہورہی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر واحد تنازع ہے۔ اسلاموفوبیا کے واقعات سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔