عراقی قانون ساز اسمبلی ایک بار پھر نئے صدر کا انتخاب کرنے میں ناکام رہی جس سے ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراقی قانون ساز اسمبلی میں نئے عراقی صدر کے انتخاب میں کورم کی کمی کے باعث ہفتے کو ایک بار پھر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے جس سے ملک سیاسی طور پر مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔
اس سے قبل فروری میں صدر کے انتخاب کیلیے پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا گیا تھا لیکن اس وقت بھی عراقی ایوان میں نمائندوں کی کل تعداد 329 میں کورم کی کمی کا سامنا کرنا پڑا تھا اور صدر کا انتخاب التوا کا شکار ہوا تھا۔
عراقی پارلیمنٹ نے رسمی طور پر کنونشن کے ذریعے اس عہدے کلیے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی تھی جس کے مطابق صدر کے عہدوں کے امیدواروں میں شامل کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے ربیر احمد کا مقابلہ اپنی پارٹی کے رکن اور ملک کے موجودہ صدر برھام صالح سے ہے۔ موجودہ صورتحال کے باعث جنگ زدہ ملک عراق میں سیاسی غیر یقینی کی صورتحال مزید گہری ہوگئی ہے۔
ایک پارلیمانی رکن نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ تازہ ترین ووٹنگ کیلیے صرف 202 ممبران اسمبلی نے بھی شرکت کی ہے اور صدر کے انتخاب کے اس التوا نے عراق کے سیاسی مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے کیونکہ یہ صدر کی ذمے داری ہے کہ باضابطہ طور پر کسی وزیراعظم کا نام لے جسے پارلیمنٹ میں اکثریت کی حمایت حاصل ہو۔
اس حوالے سے سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اگر ووٹ منصوبہ بندی کے مطابق آگے بڑھ گئے تو بھی صدارت کا فیصلہ پہلے راؤنڈ سے نہیں ہوگا سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار کو صدارت کا عہدہ حاصل کرنے کیلیے پارلیمنٹ میں ووٹوں کے دوسرے دور میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنا ضروری ہے۔