خطے کی سیکیورٹی اور استحکام ہماری پالیسی کا حصہ ہے : آرمی چیف
اسلام آباد : جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ بھارت دنیا اور پاکستان کو بتائے کہ اس کے ہتھیار محفوظ ہیں، پاکستان کیمپ پالیٹکس پر یقین نہیں رکھتا، روس کا یوکرین پر حملہ افسوسناک ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اسلام آباد میں سیکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے دوبارہ خطاب کرنا باعث فخر ہے۔ پاکستان خطے کے مسائل کو شراکت داری سے حل کرنے پر گامزن ہے۔ خطے کی سیکیورٹی اور استحکام ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی اور شہریوں کی سلامتی اہم ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے 90ہزار جانیں قربان کیں۔ پاکستان اہم اقتصادی خطے میں واقع ہے۔ خطے کو دہشتگردی، غربت، موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف مثالی کامیابیاں حاصل کیں۔ ہم نے بے شمار قربانیاں دے کر دہشتگردی پر قابو پایا۔ مقاصد کے حصول کے لیے ملک اور باہر امن اہم ہے۔ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔
آرمی چیف نے کہا کہ افغان امن و استحکام کیلئے پاکستان دنیا کے ساتھ پر عزم ہے۔ عالمی برادری کے ساتھ مل کر افغانستان کی فلاح کیلئے کام کیا۔ یوکرین کی جنگ کے آگے مغرب افغانستان کے عوام کو نہ بھولے۔ دنیا کو افغانستان کو دوبارہ دہشتگردی کا مرکز بننے سے روکنا ہوگا۔ پاکستان نے افغانستان سے متعلق دنیا سے تحفظات کا اظہار کیا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ افغانستان سے متعلق رابطوں کو منقطع نہیں کرنا چاہیئے۔ پاکستان کو یوکرین میں جاری تنازع پر تشویش ہے۔ روس کا یوکرین پر حملہ افسوسناک ہے، کیونکہ بہت سے شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ پاکستان روس اور یوکرین میں جنگ بندی کا مطالبہ کررہا ہے۔ دونوں ممالک کے تنازع کو ہاتھوں سے نہیں نکلنا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت انتہائی اہم پوزیشن میں ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ڈپلومیسی مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ افغانستان سے متعلق رابطوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ چین کے ساتھ سی پیک معاہدہ انتہائی اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے سپرسانک میزائل پاکستان آنے پر شدید تشویش ہے۔ بھارت نے پاکستان کو میزائل سے متعلق پہلے آگاہ نہیں کیا۔ میزائل کے باعث کسی کا بھی جانی نقصان ہوسکتا تھا۔ بھارت دنیا اور پاکستان کو بتائے کہ اس کے ہتھیار محفوظ ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان نے عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے بھارتی پائلٹ کو واپس کیا۔ ایل او سی پر فی الحال صورتحال قابل اطمینان ہے۔ پرامن جنگ بندی سے سرحدوں پر امن ہوا ہے۔ پاکستان کیمپ پالیٹکس پر یقین نہیں رکھتا۔