تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ افطار کے بعد کیے جانے کا امکان ہے
اسلام آباد: حکومتی کمیٹی نے مختلف قانونی آپشنز پر بھی غور شروع کردیا ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیرِ صدارت 10:30 بجے شروع ہوا تھا۔
اس کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ دیا، اس حکم کے تابع اسپیکر کارروائی چلائیں۔
انہوں نے کہا کہ ایوان آئینی و قانونی طریقے سے سلیکٹڈ کو آج شکستِ فاش دینے جا رہا ہے، عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے۔
شہباز شریف کے اظہارِ خیال کے دوران حکومتی ارکان نے شور شرابہ کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ جو عدالت کا فیصلہ ہے اس پر من و عن عمل کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق ایوان چلائیں گا، عدالتی حکم پر اس کی روح کے مطابق عمل ہو گا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت ہٹانے سے متعلق غیرملکی سازش پر بھی بحث ہو گی۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے بین الاقوامی سازش کے ذکر پر بھی شور شرابہ ہوا۔
اسپیکر نے شاہ محمود قریشی کو شہباز شریف کی بات کا جواب دینے کی ہدایت کی۔
جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائدِ حزبِ اختلاف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا، تسلیم کرتا ہوں کہ عدم اعتماد کی آئین میں گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے، اس کا دفاع کرنا میرا فرض ہے، ہم آئینی جمہوری انداز سے عدم اعتماد کی تحریک کا دفاع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 12 اکتوبر کو ایک آئین شکنی ہوئی، عدلیہ کے سامنے کیس گیا تو ناصرف وضاحت تلاش کی گئی، بلکہ آئین میں ترمیم کی اجازت بھی دی گئی، مولانا فضل الرحمٰن نے بیان دیا کہ نظریۂ ضرورت کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔
تاہم اس کے بعد اپوزیشن ارکان نے شور مچانا شروع کردیا، شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر جاری رکھنے پر اصرار کیا لیکن اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے۔
اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس 12:30 بجے تک ملتوی کردیا جو کہ تاحال تاخیر کا شکار ہے۔