کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات ہوئی، جس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی سرکلر ریلوے پر بریفنگ دی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کے سی آر کو سی پیک کے تحت تعمیر کیا جائے، آپ نے سی پیک کو تیز کرنے کا عہد کیا ہے، کے سی آر سمیت سندھ کے منصوبے سی پیک میں شامل کیے جائیں، جس ہر وزیراعظم نے مراد علی شاہ کو یقین دہانی کرائی کہ کے سی آر کو ہم واپس سی پیک کے تحت بنائیں گے۔
کے فور پراجیکٹ پر چیئرمین واپڈا نے وزیراعظم شہباز شریف کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ پراجیکٹ واپڈا تعمیر کررہی ہے، 260 ایم جی ڈی کا پروجیکٹ ہے، مالیت 126 بلین روپے ہے۔ وزیراعظم نے واپڈا چیئرمین کو پروجیکٹ کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی، وزیراعلیٰ سندھ کی درخواست پر وزیراعظم کی کے4 کے فنڈز مہیا کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ کے 4 منصوبہ 2024 تک مکمل کیا جائے۔
مراد علی شاہ کا وزیراعظم کو کہنا تھا کہ وفاقی ترقیاتی پروگرام میں سندھ کو 419.7 ارب روپے کی 103 اسکیمز دی گئیں، پنجاب کو 1.2 ٹریلین روپے کی 177 اسکیمز دی گئیں، خیبرپختونخواکو 1.9 ٹریلین روپے کی 127 اسکیمز دی گئیں، دیکھا جائے تو سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے مالی سال کیلئے حکومت سندھ نے نئی 25 اسکیمز وفاقی حکومت کو بھیجی ہیں، یہ اسکیمز منظور کر کے سندھ کے زخموں پر مرہم رکھی جائے۔ وزیراعظم شہباز شریفک نے نئے سال کی پی ایس ڈی پی میں سندھ کے ترقیاتی پراجیکٹس شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم شہباز شریف کو کراچی کے 3 بڑے اسپتالوں پر بریفنگ دی، 2011 میں جناح اسپتال، کارڈیو اور بچوں کا اسپتال حکومت سندھ کو دیا گیا تھا، حکومت سندھ 2011 سے لے کر اب تک تینوں اسپتالوں کو اپ گریڈ کیا ہے، جے پی ایم سی میں کینسر کا علاج بھی مفت کیا جاتا ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے این آئی سی وی ڈی کے 8 سیٹیلائٹ سینٹرز بھی قائم کیے ہیں، 2011 میں این آئی سی وی ڈی کا کل خرچہ 30 کروڑ روپے تھا، اس وقت این آئی سی وی ڈی کا سالانہ خرچہ 6 ارب روپے ہے، وفاقی حکومت نے مارچ 2019 میں جے پی ایم سی کیلئے ایک بورڈ بنایا، یہ بورڈ ابھی تک کام نہیں کر رہا اور اس بورڈ سے اسپتال کی پرفارمنس خراب ہوگی۔