سابق وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیل عام کرنے کا حکم
اسلام آباد : عدالت نے وفاق کو 2 ہفتے میں جواب جمع کرانے کے لیے وقت دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو توشہ خانہ سے ملنے والے تحائف کی معلومات دینے سے روکنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے وفاق کو 2 ہفتے میں جواب جمع کرانے کے لیے وقت دے دیا۔
عدالت نے درخواست گزارکومعلومات فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ معلومات پبلک کرنے پرحکم امتناعی نہیں تواسٹیبلشمنٹ ڈویژن معلومات فراہم کرے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ یہ پالیسی ہونی ہی نہیں چائیے تھی کہ کچھ فیصد رقم دیکر تحفہ گھر لے جائیں۔ ایسی پالیسی بنانے کا مطلب تو یہ ہوا کہ تحفوں کی سیل لگا رکھی ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ حکومت پاکستان کو جو تحفہ دیا گیا ہو وہ اس آفس کوجاتا ہے۔یہ تحائف گھرلے جانے کے لئے نہیں ہیں۔ بیرون ملک سے ملے تحائف کوئی گھر لے گیا ہے تو واپس لیں۔لوگ آتے اور چلے جاتے ہیں وزیراعظم آفس وہیں رہتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ گوگل پرجائیں جو تحائف پاکستان نے دئیے وہ آج بھی دیکھے جا سکتے ہیں بیرون ملک کہاں کہاں رکھے ہیں۔ حکومت کے لیے ضروری ہے کہ 27 جنوری 2021 کے حکم پر عمل کرے ۔
جسٹس میاں گل حسن کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ گزشتہ بیس سال کے تحائف کو بے شک اسی طرح دیکھ لیں۔ اگر کوئی آئینی تشریح اس پر کرنی ہے تو ہم کر دیں گے۔جو لوگ تحائف اپنے گھر لے گئے ہیں ان سے واپس لیں۔
وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے نئی حکومت آنے کے بعد جواب کے لئے وقت مانگ لیا۔ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی عدالت میں پیش ہوئے اورہدایت لینے کے لئے مہلت کی استدعا کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نئی حکومت سے رابطے میں ہے جو بھی ہدایات ہوں گی اس سے متعلق آگاہ کریں گے۔
درخواست گزارکے وکیل رانا عابد نذیر نے موقف اختیارکیا کہ تحائف کی معلومات شئیرکرنے سے دیگرممالک سے تعلقات متاثرہوں گے۔تحائف کی فروخت کا معاملہ سامنے آیا ہے توکیا عزت رہ جائے گی۔
عدالت نے وفاق کو 2 ہفتوں میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔