غزہ : مسجد اقصی پر اسرائیلی جارحیت نہ رکی تو بڑی جنگ شروع ہو جائے گی
اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحیی السنوار نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں حالیہ مزاحمتی کاروائیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ صہیونی حکومت مکڑی کے جال سے بھی زیادہ کمزور ہے۔
انہوں نے فلسطینی مسلمان باشندوں کی جانب سے مسجد اقصی کے دفاع کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قوم نے اپنے قیام اور جدوجہد کے ذریعے اندرونی اختلافات کو پس پشت ڈال دیا ہے اور اب وہ وحدت کا روپ دھار چکی ہے۔
یحیی السنوار نے مسئلہ فلسطین کی ہمیشہ حمایت کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں رہبر معظم انقلاب اسلامی، صدر ایران اور دیگر ذمہ داران کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے ہمیشہ قدس شریف کی حمایت کی ہے۔
یحیی السنوار نے اسلامی ممالک میں بھرپور جوش و جذبے سے یوم القدس منائے جانے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ ہر اہم موقع پر اظہار وجود کرتی ہے اور گرانبہا موتی ظاہر کر دیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ برس مئی کے مہینے میں جب غاصب صہیونی حکومت نے مسجد اقصی پر جارحانہ اقدامات انجام دیے تو ہم نے سیف القدس معرکہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور ثابت کر دیا کہ مسجد اقصی تنہا نہیں ہے۔ فلسطینی قوم اور امت مسلمہ نے بھی ثابت کر دیا کہ وہ مسجد اقصی پر جارحیت کی صورت میں خاموش نہیں بیٹھیں گی۔
انہوں نے کہا کہ غاصب صہیونی حکومت نے غزہ میں اسلامی مزاحمت کو کچلنے کا جو منصوبہ بنایا تھا وہ بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔
حماس کے اعلی سطحی رہنما نے کہا کہ سیف القدس معرکے کے شعلے اب بھی جل رہے ہیں اور فلسطین کی مکمل آزادی اور جلاوطن فلسطینیوں کی وطن واپسی تک جلتے رہیں گے۔
حماس کے رہنما یحیی السنوار نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں پوری دنیا خاص طور پر غاصب صہیونی حکمرانوں کو کہوں گا کہ مسجد اقصی پر صہیونی فوجیوں کی جارحیت ممنوع ہے اور اسے دہرایا مت جائے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی دشمن اس ٹکراو کو مذہبی ٹکراو میں تبدیل کر دینا چاہتا ہے اور ہم اس چیلنج کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اگر غاصب صہیونی حکومت مسجد اقصی پر اپنے جارحانہ اقدامات نہیں روکتی تو غزہ کی عوام ایک بڑی جنگ کیلئے تیار ہو جائے۔ موجودہ حالات میں مسجد اقصی بہت بڑے خطرے سے روبرو ہے اور امت مسلمہ کو قدس شریف کے دفاع کیلئے تیار رہنا چاہئے۔
یحیی السنوار نے کہا کہ ہم ہر گز مسجد اقصی میں حرم ابراہیمی جیسے واقعات دہرائے جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ قدس شریف کی جانب دست درازی کا مطلب علاقائی مذہبی جنگ ہو گا اور ہم مسجد اقصی کے دفاع کیلئے حتمی فیصلہ لینے میں ایک لمحہ بھی دیر نہیں کریں گے۔