کرپشن کے خاتمے کے لیے احتساب کے عمل کو مزید مضبوط ہونا چاہیے
اسلام آباد : صدر مملکت نے الیکشن و نیب ترمیمی بل نظرِثانی کے لیے واپس بجھوا دیے
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن ترمیمی بل اور نیب ترمیمی بل نظرِ ثانی کے لیے واپس بجھوا دیے، بل آرٹیکل 75 کی شق ایک بی کے تحت وزیر اعظم کو واپس بھجوائے گئے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹیاں بلوں پر نظر ثانی اور تفصیلی غور کریں، صدر مملکت کو قانون سازی کی تجاویز پر مطلع نہیں کیا گیا۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ اس حوالے سے مطلع نہ کرکے آرٹیکل 46 کی خلاف ورزی کی گئی، دونوں بل جلد بازی میں 26 مئی کو قومی اسمبلی اور 27 مئی کو سینیٹ سے منظور ہوئے۔
صدر مملکت نے کہا کہ قانون سازی پر قانونی برادری اور سول سوسائٹی سے مشاورت کی جانی چاہیے، ٹیکنالوجی میں بہتری لا کر بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جاسکتا ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ آئی ووٹنگ تھرڈ پارٹیز کی جانب سے محفوظ قرار دی جا چکی ہے، آئین کے آرٹیکل 17 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا گیا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی ووٹنگ مشین میں پیپر ٹریل کا پورا سسٹم موجود ہے، ووٹنگ مشین بیلٹ پیپر کی چھپائی اور گنتی میں مدد دیتی ہے، پاکستان میں ہر الیکشن کے نتائج کو چیلنج کیا جاتا ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ نئی ترامیم ایک قدم آگے جانے اور گھبرا کر دو قدم واپس پلٹ جانے کے مترادف ہیں، ترامیم الیکشن میں شفافیت کے تکنیکی عمل میں غیر ضروری تاخیر لانے کے مترادف ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم سے بارِ ثبوت استغاثہ پر ڈال کر فوجداری قوانین جیسا بنا دیا گیا ہے، نیب قانون میں ترامیم سے استغاثہ کے لیے کرپشن کے الزامات ثابت کرنا نا ممکن بنا دیا گیا، سرکاری اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات ثابت کرنا نا ممکن بنا دیا گیا ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ نیب قانون میں ترامیم سے پاکستان میں احتساب کا عمل دفن ہو جائے گا، نیب ترامیم اسلامی فقہ کی روح کے بھی خلاف ہیں، نیب ترامیم سے غیر قانونی اثاثوں کی منی ٹریل حاصل کرنا ناممکن ہو جائے گا، ترامیم منظور کرنے سے عدالتوں میں میگا کرپشن کے کیس بے نتیجہ ہوجائیں گے۔
صدر مملکت نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے احتساب کے عمل کو مزید مضبوط ہونا چاہیے تھا۔